قراءت میں تین تسبیحات کی بقدر سکوت کرنے سے سجدۂ سہو واجب ہے کہ نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی امام نے جہری نماز میں سورہ فاتحہ اور تین آیتیں بالجہر پڑھنے کے بعد وہ بھول گیا اور تین مرتبہ سبحان اللہ کی مقدار خاموش رہا تو آیا امام سجدہ سہو کرے گا یا نہیں ؟ 
براہ کرم تفصیلی جواب عطا فرمائیں
 المستفتی  احمد رضا مہسانا گجرات
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب


 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 صورت مستفسرہ میں سجدہ سہو واجب ہے کیوں کہ اس صورت میں ترک واجب لازم آیا اور وہ واجب ہے کہ قرأت کے بعد ایک رکن کی مسنون مقدار یعنی تین تسبیح کے برابر تاخیر کئے بغیر متصلا رکوع کرنا ،

اور صورت مذکورہ میں امام صاحب نے رکوع کرنے میں ایک رکن کی مسنون مقدار یعنی تین تسبیح کے برابر تاخیر کی لہذا سجدۂ سہو واجب ہے،
اگر امام صاحب تین آیت پڑھنے کے بعد فورا رکوع میں چلے جاتے یا پھر کسی دوسری جگہ سے قرات شروع کر دیتے یا پھر ایک تسبیح یا دو تسبیح کی مقدار تاخیر کرتے تو سجدۂ سہو واجب نہ ہوتا ،


 امام زیلعی الحنفی المتوفی ٧٤٣ لکھتے ہیں
 

یجب سجدتان بسبب ترك واجب وھذا لأن فی التقدیم والتأخير والتغییر ترك الواجب

ترجمہ ۔کسی بھی واجب کو چھوڑ دینے کی وجہ سے دو سجدے واجب ہو جاتے ہیں، اور یہ( ترک واجب) یا کسی رکن کو مقدم اور مؤخر یا اسکو بدل دینے کی وجہ سے ہوتا ہے 
تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق کتاب الصلوۃ باب سجود السھو ص ١٩٣  
 فائدہ ۔ اگر یہی صورت سری نماز میں پیش آتی تو بھی یہی حکم ہوتا ۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں امام صاحب پر سجدۂ سہو واجب ہے 


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ایاز حسین تسلیمی

ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا

 ٣/رجب المرجب ١٤٤٢ ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

رکوع وسجود کی تسبیحات کو الٹا پڑھ دیا تو کیا حکم ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *