قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بوجۂ مجبوری قبلہ کی طرف پیر کرکے لیٹ سکتے ہیں یا نہیں 
 المستفتی : محمد حسیب رضا نیپال
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
 جان بوجھ کر بغیر کسی صحیح عذر کے قبلہ کی طرف پاؤں کرکے لیٹنا یا پھیلانا مکروہ تنزیہی ہے اور اگر عذر یا بھول سے ہو تو مکروہ نہیں جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے کہ
 

کره ” مد رجلیه فی نوم او غیرها الیها” ای عمدا لانه اساءة

یعنی جان بوجھ کر قبلہ کی طرف پاؤں کرکے سونا یا اس کے علاوہ جان بوجھ کر قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے کیونکہ اس میں قبلہ کی بے ادبی ہے ” اھ

 (تنویر الابصار مع الدر المختار ج 2 ص 515 : مطبوعہ پشاور)
 اور علامہ طحطاوی علیہ الرحمہ اس کے تحت فرماتے ہیں کہ
 
عمدا اى من غير عذر اما بالعذر او السهو فلا ” قوله : لأنه اساءة ادب ” افاد أن الكراهة للتنزيه ” اھ
یعنی جان بوجھ کر بغیر عذر کے قبلہ کی طرف پیر پھیلانا مکروہ ہے بہر حال عذر یا بھول سے ہو تو مکروہ نہیں کیونکہ قبلہ کی طرف پیر پھیلانا بے ادبی ہے یہ کلام اس بات کا فائدہ دے رہا ہے کہ اس کراہت سے مراد کراہت تنزیہی ہے ” اھ
 (حاشیہ طحطاوی علی الدر المختار ج 1 ص 275 : مطبوعہ کوئٹہ) 
 اور امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ ” کعبہ معظمہ ( قبلہ ) کی طرف پاؤں کرکے سونا بلکہ اس طرف پاؤں پھیلانا ، سونے میں ہو خواہ جاگنے میں ، لیٹے میں ہو خواہ بیٹھے میں ہو ہر طرح ممنوع و بے ادبی ہے ” اھ

 (فتاوی رضویہ ج 23 ص 385 : رضا فاؤنڈیشن لاہور) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


کریم اللہ رضوی

خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
 ١٣/صفر المظفر ١٤٤٣ ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

جھوٹی گواہی دینا حرام ہے!

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *