قبرستان کی گھاس کاٹنا یا جلانا کیسا ؟



سوال





السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ قبرستان کی گھاس کو کاٹ سکتے یا نہیں ۔ چونکہ اندر آنے جانے میں کافی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے
یا آگ جلا کر ختم کیا جاسکتا ہے کہ نہیں کہ جنگل پوری طرح صاف ہو جائے
رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی
 محمد اسرافیل امجدی
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 قبرستان کی تر گھاس کو اکھاڑنا کاٹنا مکروہ ہے اور خشک گھاس کو اکھاڑنا ،کاٹنا جائز درست ہے لیکن آگ سے جلانا مکروہ ہے پھر آگ کے ذریعہ اگر قبرستان کی اس گھاس کو جلایا جائے جو قبر کے اوپر نہ تو مکروہ تنزیہی ہے اور اگر قبر کے اوپر ہو تو مکروہ تحریمی ہے
 رد المحتار میں ہے
 

یکرہ ایضا قطع النبات الرطب والحشیش من المقبرۃ دون الیابس کما فی البحر والدرر و شرح المنیہ
کہ قبرستان کی تر نباتات اور 
گھاس کو کاٹنا مکروہ ہے اور خشک ہو تو مکروہ نہیں ہے جیسا کہ بحر، درر اور شرح منیہ میں ہے 


 (رد المحتار ج ٣ ص ١٥٥)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں.
 آگ قبرستان میں نہ لے جانا چاہئے. یونہی قبرستان میں آگ جلانا بھی مکروہ تنزیہی ہے جبکہ قبر پر نہ ہو
 (فتاویٰ امجدیہ ج ١ ص ٣٦٢) 
 فقیہ ملت مفتی محمد جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ فرماتے 
ہیں

قبروں پر لگی ہوئی گھاسوں کو جلانا ممنوع ہے
لما فیہ من التفاؤل القبیح بالناروایذاءالمیت
کیونکہ اس میں آگ کی وجہ سے بری فال اور میت کو اذیت دینا ہے.

 فتاویٰ رضویہ ج ٤ص ١٠٣ میں ہے کہ علامہ طحطاوی اور علامہ شامی نے اس مسئلہ کی دلیل میں کہ مقابر میں پیشاب کرنا ممنوع ہے فرمایا
لان المیت یتاذی بما یتاذی منہ الحی اھ
 (فتاویٰ فیض الرسول ج ١ ص ٤٦٦)
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ 
   محمدی لکھیم پور کھیری

About حسنین مصباحی

Check Also

قبرستان کے درختوں کی آمدنی مسجد میں استعمال کرنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے …

One comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *