غیر معتکف کو مسجد میں کھانا، پینا کیسا ہے ؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ غیر معتکف کو مسجد میں کھانا کھانا کیسا ہے ؟ 

 ساٸل: محمد ارباز رضا
دہلی 
 
جواب

 الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

غیر معتکف کو مسجد میں کھانے، پینے اور سونے کی شرعا اجازت نہیں ہے اگر کھانے کی حاجت پیش آ جائے تو کھانے والے کو چاہئے کہ نفلی اعتکاف کی نیت کر لے اور مقصد صرف کھانا نہ ہو بلکہ رضاء الہی ہو کچھ دیر ذکر کر لے پھر کھائے پئے .
نیز معتکف کو بھی کھانے کی اجازت صرف اس صورت میں جبکہ مسجد آلودہ نہ ہو
 امام اہلسنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ دلائل و براھین نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:  اور ظاہر ہے کہ مسجدیں سونے۔ کھانے پینے کو نہیں بنیں تو غیر معتکف کو اُن میں ان افعال کی اجازت نہیں اور بلاشبہ اگر ان افعال کا دروازہ کھولا جائے تو زمانہ فاسد ہے اور قلوب ادب وہیبت سے عاری، مسجدیں چو پال ہوجائیں گی اور ان کی بے حرمتی ہوگی
 

وکل ما ادی الی محظور محظور

ہر وہ شئی جو ممنوع تك پہنچائے ممنوع ہوجاتی ہے 
 جو بخیالِ تہجّد یا جماعتِ صبح مسجد میں سونا چاہے تو اسے کیا مشکل ہے اعتکاف کی نیت کرلے کچھ حرج نہیں، کچھ تکلیف نہیں.
 ردالمحتار میں ہے 
 
واذا اراد ذلك ینبغی ان ینو ی الاعتکاف فیدخل فیذکر ﷲ تعالٰی بقدر مانوی او یصلی ثم یفعل ماشاء۔ 
(ردالمحتار باب الاعتکاف مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ٢/٢٤٦) 
 جب ارداہ کرے کھانے پینے کا ، تو اعتکاف کی نیت کرے ، پھر مسجد میں داخل ہوجائے ۔ پس ﷲ تعالٰی کا ذکر نیت کے مطابق کرے یا نماز پڑھے ، پھر وہاں جو چاہے کرے ، وﷲتعالٰی اعلم

 (فتاویٰ رضویہ ج ٨ ص ٩٧/٩٨ مطبوعہ روح المدینۃ اکیڈمی) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

 دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا 

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *