طلاق نامہ پر جبرا انگوٹھا لگوانے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج سے پندرہ سال پہلے ساحل کے بھائی نے طلاق کی ایک تحریر لکھوائی ساحل سے کہا انگوٹھا لگاؤ تو ساحل نے کہا میں انگوٹھا نہیں لگاؤں گا تو ساحل کو مارنا شروع کر دیا اور چار لوگوں نے ساحل کو پکڑ کر انگوٹھا لگوا دیا ساحل کہتا رہا میں طلاق نہیں دوں گا دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ 
سائل :محمد ذیشان قادری
بہرائچ شریف 
 
جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
صورت مستفسرہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی کیوں کہ یہ صورت اکراہ شرعی کی ہے اور اکراہ شرعی میں اگر  
صرف تحریری طلاق دی ہو اور تحریر کرتے یا انگوٹھا لگاتے وقت نہ دل میں طلاق کی نیت کی ہو اور نہ زبان سے الفاظ طلاق ادا کئے ہوں تو طلاق واقع نہیں ہوتی . اگر مجبور ہوکر زبان سے الفاظ طلاق ادا کر دئے یا دل میں طلاق کی نیت کر لی تو طلاق واقع ہو جائے گی. 
” در مختار” میں ہے

ويقع طلاق کل زوج عاقل و بالغ ولو عبدا أو مكرها 

(در مختار کتاب الطلاق ص ٢٠٦/دار الکتب العلمیہ)
رد المحتار میں ہے 
 
وفي البحر أن المراد الاإکراہ علی التلفظ بالطلاق فلو أکرہ علی أن يکتب طلاق امرأته فکتب لا تطلق لأن الکتابة أقیمت مقام العبارۃ باعتبار الحاجة ولاحاجة ھنا 
بحر میں ہے کہ جبر سے مراد لفظ طلاق کہنے پر جبر کیا گیا ہو،اور اگر اس کو اپنی بیوی کو طلاق لکھنے پر مجبور کیا گیا تو اس نے مجبور ہوکر لکھ دی تو طلاق نہ ہوگی،کیونکہ کتابت کو تلفّظ کے قائم مقام محض حاجت کی بناء پر کیا گیا ہے اور یہاں خاوند کو حاجت نہیں ہے

 (رد المحتار ج ٤ کتاب الطلاق ص ٤٤٠/دارعالم الکتب:الریاض)
 اسی طرح فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٢ ص ٣٨٥
اور فتاوٰی فیض الرسول ج ٢ کتاب الطلاق ص ١١٧ مطبوعہ :دار الاشاعت فیض الرسول پر ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور؛محمدی لکھیم پور کھیری

 ٢٣/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

شوہر بیوی کے پاس بھی نہ جاتا ہو اور طلاق بھی نہ دیتا ہو تو کیا حکم ہے؟

h سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *