شراب بیچنے والے کے یہاں کھانا،پیناکیسا ہے؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ شراب بیچنا کیسا ہے اور جو بیچتا ہو اس کے گھر کھانا پینا کیسا ہے 
سائل اظہار قادری لوہرگوا
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 الجواب بعون الملک الوھاب 
 (الف) 
شراب پینا، پلانا بیچنا خریدنا، بکوانا سب حرام اور گناہ پر مدد کرنا ہے

جیسا کہ امام اہلسنت سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ
تحریر فرماتے ہیں

کہ

 شراب کابنانا،بنوانا،چھونا،اٹھانا، رکھنا،رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلوانا سب حرام حرام حرام ہے اور جس نوکری میں یہ کام یا شراب کی نگہداشت، اُس کے داموں کاحساب کتاب کرنا ہو سب شرعاً ناجائز ہیں. 
قال ﷲ تعالٰی
 

ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان 

لوگوگناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرےکی مدد نہ کیاکرو


 رسول ﷲ صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
 

لعن ﷲ الخمر وشاربھا وساقیھا و بائعھا ومبتاعھا وعاصرھا ومعتصرھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ واٰکل ثمنھا

رواہ ابواؤد والحاکم وصححہ عن ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنھما
 شراب، اسے پینے والا، پلانے والا، فروخت کرنے والا، خریدنے والا، کشید کرنے والا، کشید کروانے والا، اسے اٹھانے والا، جس تک اٹھاکر لے گیا، اور اس کی قیمت استعمال کرنے والا،ﷲ تعالٰی نے ان سب پر لعنت فرمائی۔
 امام ابوداؤد اور امام حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور اس نے یعنی حاکم نے حضرت عبدﷲ ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما کی سند سے اس
کی تصحیح فرمائی

ماخوذ از فتاوی رضویہ مترجم جلد ٢٣ صفحہ نمبر ٥٦٦ تا ٥٦٧    

(ب)
 ایسے شخص کے یہاں کھانے پینے سے احتراز کیا جائے تا کہ اسے عبرت حاصل ہو حرام کام سے توبہ کر لے
اگر وہ نہ مانے تو اہل محلہ اس کا باٸکاٹ کریں جب تک توبہ اور عزم مصمم نہ کر لے باٸیکاٹ جاری رکھیں

جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ:
اگر ان لوگوں کی نسبت یہ بات مشہور ہو کہ معاذ اللہ وہ حرام کار شراب خور گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں تو ان کے لئے حکم یہ ہے کہ تمام مسلمان ان کا مکمل بائیکاٹ کریں اور ان کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا اور کسی قسم کے اسلامی تعلقات نہ رکھیں تا وقتیکہ وہ لوگ توبہ کرکے اپنے برے کاموں سے باز نہ آجائیں اگر مسلمان ایسا نہیں کریں گے تو وہ لوگ بھی گنہگار ہوں گے

 فتاوی فقیہ ملت ج ٢ ص ٣١٤    


:  
 


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب   


محمد نعمان اختر

کشن گنج بہار

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *