سینے کے بال مونڈنا کیسا ہے نیز کون سے بال کتنے دن میں صاف کئے جائیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد سینے کے بال مونڈ سکتا ہے یا نہیں نیز شریعت میں جسم کے کن حصوں کے بالوں کو مونڈنے کترنے کی تاکید وارد ہے، اور کہاں کے بال کتنے دن میں کاٹے جائیں؟
 مع حوالہ جواب تحریر فرمائیں
 سائل محمد خالد رضا خاں رضوی چٹھیا محمدی لکھیم پور کھیری
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
سینے کے بالوں سے دقت ہو تو بلاکراہت صاف کرسکتا ہے اور اگر دقت نہ ہو تو نہ مونڈے کہ انکا مونڈنا جائز ہے مگر بہتر نہیں اسمیں ترک ادب ہے

فتاویٰ عالمگیری میں بحوالہ قنیہ مذکور ہے: فی حلق شعر الصدر والظہر ترک الادب اھ
سینہ اور پشت کے بال مونڈنے میں ترک ادب ہے یعنی بہتر نہیں 

 فتاویٰ ہندیہ ج ٥ ص ٣٨٥ کتاب الکراہیۃ الباب التاسع عشر، نورانی کتبخانہ پشاور
 نیز جسم کے تین حصوں کے بال صاف کرنے کی تاکید ارشاد ہے۔ موئے زیر ناف، بغل کے بال اور مونچھ کے بال، ان میں افضل یہ ہیکہ مونچھ “اورناخن” ہر جمعہ کو، اور موئے زیر ناف بیس دن میں، اور بغل کے بال چالیس دن میں انکی آخری مدت چالیس دن ہے اس سے زیادہ میں گناہ ہے

 حدیث شریف میں ہے
 عن انس قال وقت لنا فی قص الشوارب وتقلیم الاظفار ونتف الابط وحلق العانة ان لا نترک اکثر من اربعین لیلة
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، بغل کے بال اکھیڑنے اور موئے زیر ناف مونڈنے میں ہمارے لئے وقت مقرر کیا گیا ہے کہ ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں، انکے بیچ ہی ان کاموں کو ضرور کرلیں 

 (مسلم جلد اول باب خصال الفطرۃ)
 محقق علی الاطلاق شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اسی حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ 
باید از چہل روز نہ گزرد و اگر کمتر ازاں کنند افضل ست، وگفتہ اند کہ آنحضرت قص شارب وتقلیم اظفار در جمعہ می کرد، وحلق عانہ در بست روز ونتف الابط در چہل روز
یعنی ان میں چالیس روز سے زیادہ نہیں گزرنا چاہیے اور اس سے کم میں کرے تو افضل ہے، بیان کیا گیا ہیکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مونچھ اور ناخن ہر جمعہ کو کاٹتے تھے اور ہر بیس روز پر موئے زیر ناف اور چالیس روز پر بغل کے بال اکھاڑتے تھے
 (اشعۃ اللمعات ج ٣ ص ٥٦٩) 

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: چالیس روز سے زیادہ ناخن یا موئے بغل یا موئے زیر ناف رکھنے کی اجازت نہیں، بعد چالیس روز کے گنہگار ہونگے ایک آدھ بار گناہ صغیرہ ہوگا اور عادت ڈالنے سے گناہ کبیرہ ہوجائیگا فسق ہوگا، اسی میں مذکورہ بالا حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں در مختار میں ہے: کرہ ترکه وراء الاربعین،رد المحتار میں ہے: ای تحریما لقول المجتبی ولا عذر فیما وراء الاربعین ويستحق الوعید
فتاویٰ رضویہ قدیم جلد ٩ نصف آخر ص ١٢٨، رضا اکیڈمی ممبئ 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی

جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ

 ٢٣/ذو الحجۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

جھوٹی گواہی دینا حرام ہے!

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *