سوال
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پڑھتے وقت کھانسی آئی تو میں نے الحمدلله پڑھا
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت تعوذ و تسمیہ دوبارہ پڑھنا ہوگا یا ایسے ہی تلاوت کر سکتے ہیں
دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت تعوذ و تسمیہ دوبارہ پڑھنا ہوگا یا ایسے ہی تلاوت کر سکتے ہیں
سائل سجاد حسین ولید پوری
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم. الجواب بعون الملک الوھاب
قرآن کریم کی تلاوت کرتے وقت اگر کھانسی آئے تو الحمد اللہ کہنا بہتر ہے کہ ہر حال میں اللہ کی حمد ہو جاتی ہے۔الحمد للہ کہنے سے تلاوت میں کوئی فرق نہیں پڑتا جس کی وجہ سے تعوذ اور تسمیہ پھر سے پڑھا جائے۔ بغیر پڑھے تلاوت شروع کر سکتے ہیں. لیکن بہتر ہے کہ تسمیہ پڑھ لیا جائے
بہار شریعت میں ہے:
شروع تلاوت میں اعوذ پڑھنا مستحب ہے اور ابتدائے سورت میں بسم ﷲ سنت، ورنہ مستحب ہے۔
شروع تلاوت میں اعوذ پڑھنا مستحب ہے اور ابتدائے سورت میں بسم ﷲ سنت، ورنہ مستحب ہے۔
فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ رحمۃ اللہ القوی ’’فتاویٰ فیض الرسول‘‘، جلد ١، صفحہ ٣٥١ پر فرماتے ہیں : کہ ’’ تلاوت کے شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے واجب نہیں
غنیہ مطبوعہ رحیمیہ ص۴۶۳ میں ہے:
التعوذ یستحب مرۃ واحدۃ ما لم یفصل بعمل دنیوی۔
التعوذ یستحب مرۃ واحدۃ ما لم یفصل بعمل دنیوی۔
یعنی ایک مرتبہ تعوذ پڑھنا مستحب ہے جب تک اس تلاوت میں کوئی دنیاوی کام حائل نہ ہو
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد اشفاق عطاری
متعلم جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج نیپال
٢٤/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ