سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت طلاق لینا چاہتی ہے تو کیسے لے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خلع کے ذریعے لے سکتی ہے
دریافت طلب امر یہ ہے کہ خلع سے کیا مراد ہے خلع کیا چیز ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
دریافت طلب امر یہ ہے کہ خلع سے کیا مراد ہے خلع کیا چیز ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی :محمد منصرف بہرائچ شریف یو۔پی۔انڈیا
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مال کے بدلے میں نکاح ختم کرنے کو خلع کہتے ہیں۔
( عامہ کتب فقہ و فتاوی)
اگر شوہر اور بیوی میں نا اتفاقی رہتی ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ احکام شرعیہ کی پابندی نہ کر سکیں گے تو خلع جائز ہے اور جب خلع کر لیں تو طلاق بائن واقع ہو جائے گی
اور جتنی رقم طے ہوئی ہے عورت پر اس کا دینا لازم ہے۔
اور جتنی رقم طے ہوئی ہے عورت پر اس کا دینا لازم ہے۔
ہدایہ میں ہے
وإذا تشاق الزوجان و خافا أن لا یقیما حدود اللہ فلا بأس بأن تقتدی نفسها بمال یخلعها به لقوله تعالیٰ “فلا جناح علیهما فیما افتدت به” فاذا وقع بالخلع تطلیقة بائنة ولزمها المال۔
( ہدایہ، ج: ۱، ص: ۳۸۴،)
ردالمحتار میں ہے
وفي القهستاني عن شرح الطحاوی: السنة إذا وَقع بين الزوجينِ اختلاف أَن يَجتمع أَهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصلحا جَاز الطلاق وَالخلع. اھ.
(الدرالمختار‘ و’ردالمحتار، ج٣ ،ص ٤٤١)
اور مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ
خلع خ کے پیش اور لام کے فتحہ کا مطلب ہے کپڑا یا جوتے اتارنا
خلع خ کے پیش اور لام کے فتحہ کا مطلب ہے کپڑا یا جوتے اتارنا
جیسا کہ قرآن مجید میں ہے فاخلع نعلیک
اور شریعت میں عورت کو مال کے عوض طلاق دینا بلفظ خلع ،،، اسے خلع کہتے ہیں
مثلاً مرد کہے میں نے تجھ سے ایک ہزار روپیہ پر خلع کیا عورت کہے میں نے قبول کیا یا عورت کہے تو مجھ سے اتنے روپیہ پر خلع کرلے مرد کہے کیا تو یہی خلع ہے
ایک بات اور جان لیں کہ ہمارے نزدیک خلع یہ طلاق بائنہ ہے
اور امام احمد بن حنبل اور امام شافعی کے ایک قول کے مطابق خلع فسخ نکاح ہے
اس کو خلع کہنے کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس ہیں
اس کو خلع کہنے کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس ہیں
کما قال اللہ تعالیٰ
” ھن لباس لکم وانتم لباس لھن “
” ھن لباس لکم وانتم لباس لھن “
اسی لئے خلع کہا گیا ہے کہ خلع کے ذریعے میاں بیوی اپنا لباس زوجیت اتار دیتے ہیں
اور طلاق کے معنی ہے کھل جانا چونکہ طلاق کے ذریعے عورت مرد کی قید نکاح سے کھل جاتی ہے
لہذا اسے طلاق کہا جاتا ہے
اور طلاق کے معنی ہے کھل جانا چونکہ طلاق کے ذریعے عورت مرد کی قید نکاح سے کھل جاتی ہے
لہذا اسے طلاق کہا جاتا ہے
(مراۃ المناجیح جلد ۵ صفحہ ۱۹۳)
اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ
مال کے بدلے نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں عورت کا قبول کرنا شرط ہے بغیر اسکے قبول کئے خلع نہیں ہوسکتا اور اسکے الفاظ معین ہے مثلاً خلع
مال کے بدلے نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں عورت کا قبول کرنا شرط ہے بغیر اسکے قبول کئے خلع نہیں ہوسکتا اور اسکے الفاظ معین ہے مثلاً خلع
( بہار شریعت حصہ ۸ صفحہ ۱۲۳ )
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد عمران خان قادری غفر لہ
نہروسہ پیلی بھیت یوپی انڈیا
١٤/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ