خطبوں کے درمیان بیٹھنے میں کیا حکمت ہے؟ نیز پڑھا کیا جاتا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ و عیدین کے دونوں خطبہ کے بیچ میں کیوں بیٹھا جاتا ہے اور ان کے درمیان کیا پڑھا جاتا ہے؟
 برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
سائل  محمد ابوالحسن قادری نیپال
 
جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 بسم اللہ الرحمن الرحیم 
 جمعہ وعیدین کے دونوں خطبوں کے درمیان تین آیت کی مقدار بیٹھنا سنت ہے –
ارشاد الساری شرح صحیح البخاری شریف کی عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ اس جلسے میں سورۂ اخلاص کے برابر آیتیں پڑھی جائیں –
 محدثین کرام نے دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنے کی حکمت یہ بتائی ہے کہ انکے درمیان فرق و امتیاز پیدا ہوجائے اور پہلے خطبے کا دوسرے خطبے سے التباس باقی نہ رہے اور بعض محدثین کرام نے راحت و آرام کو بھی ذکر فرمایا ہے – 
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے
 
والخامس عشر الجلوس بین الخطبتین ھکذا فی البحر الرائق و مقدار الجلوس بینھما مقدار ثلاث آیات فی ظاھر الروایة ھکذا فی السراج الوھاج اھ

( ج:1/ص:147)
 ارشاد الساری شرح صحیح البخاری شریف میں ہے 
 

ولم یشترط الحنفیة والمالکیة والحنابلة ھذہ القعدۃ انما قالوا بسنیتھا للفصل بین الخطبتین و یستحب ان یکون جلوسه بینھما قدر سورۃ الاخلاص تقریبا لإتباع السلف والخلف و ان یقرأ فیه شیئا من کتاب الله للاتباع. رواہ ابن حبان اھ 


(ج:2/ص:186) 
 اور فتح الباری شرح صحیح البخاری شریف میں ہے 
 
قیل الجلسة بعینھا لیست معتبر و انما المعتبر حصول الفصل سواء حصل بجلسة او بسکتة او بکلام من غیر ما ھو فیه و صرح امام الحرمین بان الطمانیة بینھما واجبة و ھو خفیف جدا قدر قرأۃ سورۃ الاخلاص تقریبا و ذکر ابن التین ان مقدارھا کالجلسة بین السجدتین و قال الکرمانی و فی الحدیث ان خطبة الجمعة خطبتان و فیہ الجلوس بینھما لاستراحة الخطیب و نحوھا ” اھ

( ج:6/ص:228) 
 بحوالہ
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء ج:1/ص:323/324/ باب الجمعۃ و العیدین / فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج ضلع بستی 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


اسرار احمد نوری بریلوی


خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 
 ٢٢/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *