سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حاملہ جانور کی قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
تسلی بخش جواب ارسال فرمائیں بہت کرم نوازش ہوگی
سائل محمد ساحل رضا قادری شاہجہاں پور
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
گابھن یعنی حمل والے جانور کی قربانی میں اصل یہ ہیکہ حمل کم دن مثلاً مہینہ ڈیڑھ مہینہ کا ہی ہو تو قربانی بلا کراہت درست ہے، اور اگر حمل زیادہ دن کا ہو تو شرعاً ناپسند ہے اس سے بچنا چاہیے، پھر بھی ایسے جانور کی قربانی کردی گئی تو ہو جائیگی
اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: دودھ کے جانور یا گابھن کی قربانی اگرچہ صحیح ہے مگر ناپسند ہے، حدیث میں اس سے ممانعت فرمائی ہے
(فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٨ ص ٣٩٣، رضا اکیڈمی ممبئی)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ
٨/ذو الحجة الحرام ١٤٤٢ھ