کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص مسجد کا صدر بھی ہے اور حج بھی کیا ہوا ہے، پانچ وقتی نماز بھی ادا کرتا ہے لیکن ایک زمینی تنازعہ میں اس نے کورٹ میں سراسر جھوٹی گواہی دی ہے جس گواہی سے دوسرے شخص کا بہت نقصان ہونے والا ہے، ایسے شخص “جھوٹی گواہی دینے والے” کیلئے کیا حکم شرع ہے جواب عنایت فرمائیں.
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثٰنِ وَاجْتَنِبُوۡا قَوْلَ الزُّوۡرِ ﴿ۙ۳۰﴾ حنفاء ﷲ غیر مشرکین به
بتوں کی نجاست سے بچو، جھوٹی بات سے پرہیز کرو، شرک سے بچتے ہوئے اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کرتے ہوئے (القرآن الکریم ٢٢/٣٠)
رسول الله صلی الله تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
عدلت شہادۃ الزور الاشراك باﷲ عدلت شہادۃ الزور الاشراك باﷲ
رواہ ابوداؤد والترمذی وابن ماجة عن خریم بن فاتك رضی ﷲ تعالٰی عنه
جھوٹی گواہی خد ا کے ساتھ شریک کرنے کے برابر کی گئی جھوٹی گواہی خدا کے لیے شریک بتانے کے ہمسر ٹھہرائی گئی (جھوٹی گواہی خدا کا شریک ماننے کے مساوی کی گئی). اس کو ابوداؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے خریم بن فاتک رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت کیاہے
(سنن ابی داؤد باب فی شہادۃ الزور آفتاب عالم پریس لاہور ٢/١٥٠)
رسول اللہ صلی الله تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: الا انبئکم باکبر الکبائر قول الزورا وقال شہادۃ الزور۔ رواہ الشیخان عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنه کیا میں تمھیں نہ بتادوں کہ سب کبیروں سے بڑا کبیرہ کون سا ہے، بناوٹ کی بات، یا فرمایا جھوٹی گواہی، (اسے شیخین نے انس رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے
(صحیح بخاری باب ماقیل فی شہادۃ الزور قدیمی کتب خانہ کراچی ١/٣٦٢، صحیح مسلم باب الکبائر واکبرھا قدیمی کتب خانہ کراچی ١/٦۴)
نیز، سنن ابن ماجہ باب شھادۃ الزور…ص 173، ایم ایچ سعید کمپنی کراچی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :لن تزول قد ماشاھد الزور حتی یوجب اﷲ لہ النار. رواہ ابن ماجة والحاکم وصحح سندہ عن ابن عمر رضی اﷲ تعالٰی عنھما
جھوٹی گواہی دینے والا اپنے پاؤں ہٹانے نہیں پاتا کہ الله عزوجل ا س کے لیے جہنم واجب کردیتا ہے، اس کو ابن ماجہ اور حاکم نے صحیح قرار دے کر ابن عمر رضی الله تعالٰی عنہما سے روایت کیا
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: گناہ وعداوت میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔ (القرآن ٥/٢)
معجم کبیر حدیث٦١٩ مکتبہ فیصلیہ بیروت ١/٢٢٧، میں ہے رسول الله صلی الله تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مشی مع ظالم لیعینہ وھو یعلم انہ ظالم فقدخرج من الاسلام۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر و الضیاء فی المختار عن اوس بن شرحبیل الاشجعی رضی ﷲ تعالٰی عنه جو کسی ظالم کے ساتھ چلا اس کی مدد کرنے اور وہ جانتا ہے کہ یہ ظالم ہے وہ بیشك اسلام سے نکل گیا۔ (اسے طبرانی نے کبیر میں اور ضیاء نے مختار میں اوس بن شرحبیل اشجعی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا
(کنزالایمان، سورہ ھود آیت 113)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی