سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنی عورت سے کہا ”جا میں نے تجھے چھوڑ دیا طلاق” تو زید کے اس قول سے کتنی طلاق واقع ہوں گی ؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی محمد اختر رضا, نیپال
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مستفسرہ میں اگر زید کی بیوی مدخولہ (جس سے جماع کیا گیا ہو) ہے تو اس جملے سے دو طلاقیں رجعی واقع ہوں گی.عدت کے اندر رجعت کر سکتا ہے
جا میں نے تجھے چھوڑ دیا یہ لفظ الفاظ صریح سے ہے تو ایک طلاق اس سے اور ایک لفظ
”طلاق سے”
”طلاق سے”
اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ ” تم کل چھڑواتی ہو تو میں آج ہی چھوڑتا ہوں” اس لفظ کے کہنے پر طلاق ہوئی یا نہیں. تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا
طلاق رجعی ہو گئی.
فتاویٰ رضویہ مترجم ج:١٢ ص:٥٧٠/مرکز اہلسنت برکات رضا
اگر عورت غیر مدخولہ ہے تو ایک ہی طلاق سے بائنہ ہو جائے گی دوسری کا محل ہی نہ رہے گی.اس صورت میں رجعت نہیں کر سکتا
فقیہ ملت علیہ الرحمہ سے دو طلاق کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا
”اگر نواسی زید کی غیر مدخولہ ہے تو ایک طلاق بائن واقع ہوئی اور اگر مدخولہ ہے تو دو طلاقیں رجعی واقع ہوئیں
”اگر نواسی زید کی غیر مدخولہ ہے تو ایک طلاق بائن واقع ہوئی اور اگر مدخولہ ہے تو دو طلاقیں رجعی واقع ہوئیں
فتاویٰ فیض الرسول ج:٢ ص١٦٧/داد الاشاعت فیض الرسول
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
١/رجب المرجب ١٤٤٢ھ