ایک مشت داڑھی کے وجوب پر ایک اعتراض و جواب



سوال



السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ داڑھی ایک مشت رکھنا واجب ہے یہ قرآن و حدیث میں اس قید کے ساتھ کہیں مذکور نہیں صرف داڑھی بڑھانے کا ذکر ہے اور یہ قید شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ نے لگائی ان سے پہلے کسی محدث یا محقق نے ایک مشت واجب ہونے کا قول نہیں کیا ہے برائے کرم وضاحت فرمائیں بہت نوازش ہوگی

 المستفتیمحمد رفیع رضوی بہرائچ شریف



جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 داڑھی کم ازکم ایک مٹھی رکھنا واجب ہے

اور کتروا کر ایک مٹھی سے کم کرنا ناجائز و گناہ ہے
 کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطلقاً داڑھی بڑھانے کا حکم ارشاد فرمایا
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

 
انھکوا الشوا رب واعفوا اللحی

مونچھیں مٹاؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ

(صحیح البخاری جلد 20 نمبر 875)

 دو جلیل القدر صحابہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک مٹھی سے زائد داڑھی کاٹ کر اس مجمل کی تفسیر کر دی کہ احادیث میں جو داڑھی بڑھانے کا امر فرمایا گیا وہ کم از کم ایک مٹھی تک ہے
 سنن ابو داؤد میں مروان بن سالم سے مروی ہے فرماتے ہیں

 
اللهم
رایت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنھما یقبض علی لحیتہ فیقطع مازادعلی الکف

میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو دیکھا کہ اپنی داڑھی مٹھی میں لے کر زائد بالوں کو کاٹ ڈالا کرتے تھے


 (سنن ابو داود جلد 1 صفحہ نمبر 321 مطبوعہ آفتاب عالم پریس لاہور) 

 یہ حدیث پاک صحیح بخاری میں ان الفاظ کے ساتھ ہے

 عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین و فروا اللحی واحفوا الشوارب وکان ابن عمر اذاحج اواعتمر قبض علی لحیتہ فمافضل اخذہ

ترجمہ
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جو مٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے


 (صحیح بخاری جلد 2 صفحہ نمبر 396 مکتب مطبوعہ لاہور)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے

 

ابوطالب کان ابوھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ یقبض علی لحیتہ ثم یاخذ مافضل عن القبضۃ


ترجمہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی داڑھی کو اپنی مٹھی میں پکڑ کر مٹھی سے زائد حصہ کو کتر ڈالتے تھے


 (مصنف ابن ابی شیبہ جلد 8 صفحہ نمبر 374 ادارۃ القرآن کراچی) 

 یہ بات ذہن نشین رہے کہ مقدار کا بیان غیر قیاسی ہے یعنی قیاس و عقل سے بیان نہیں ہو سکتا اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کا ایسا قول یافعل جو غیر قیاسی ہو حدیث مرفوع کے حکم میں ہے گویا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ داڑھی کو بڑھاؤ اور دوسرے مقام پر اس کی تفسیر کر دی کہ یہ بڑھانے کا حکم ایک مٹھی تک ہے بلکہ ایک مٹھی سے زائد کو کرنا خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جیسا کہ ان آثار کو نقل کرنے کے بعد صاحب فتح القدیر فرماتے ہیں

 انہ روی عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

 ترجمہ
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے


 (فتح القدیر جلد 2 صفحہ نمبر 270 مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر) 

 حاصل یہ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا ایک مٹھی داڑھی رکھنے کا امر ارشاد فرمایا
 اور
الامر للوجوب یعنی امروجوب کےلئے آتاہے

جیساکہ مذکورہ بالاحوالہ جات سے روز روشن کی طرح ظاہرہوگیا
کہ ایک مشت داڑھی رکھناصحابہ کرام سے بھی ثابت ہے اب لوگوں کو یہ کہنا کہ ایک مٹھی کی قید صرف شیخ عبد الحق محدث دہلوی رضی اللہ عنہ نے لگائی بے سرو پا اور بے بنیاد ہے

 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب


محمد نعمان اختر
کشن گنج بہار

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *