کیا قبرستان کی بیع ہو سکتی ہے؟



سوال



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 سوال یہ ہے کہ کسی نے اپنی زمین کو قبرستان کے لیے وقف کر دیا اور یہ کہا کہ اس میں اپنے مردے دفناؤ پھر بعد میں نیا قبرستان بنایا گیا اور جس کی زمین تھی وہ لوگ وہاں سے چلے گئے اور ان کے پانچ لڑکے تھے تو ان میں سے تین لڑکوں نے اس زمین کو بیچ دیا اب دو لوگوں کی زمین باقی ہے وہ اس کو بیچنا چاہتے ہیں تو گاؤں کےایک صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ اس میں میرے ماں باپ دفن ہیں لہذا مجھ سے کچھ پیسے یا اس کے بدلے زمین لے لو اور اس زمین کو مجھے دے دو تاکہ میں اپنے مردوں کو اسی میں دفن کروں تو ایسا کرنا کیسا ہے

اور اس قبرستان کی زمین کے بدلےمیں دوسری زمین لے سکتے ہیں یا نہیں؟

 سائل ریاض الدین

بہرائچ شریف



جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
 وقف تام ہونے کے بعد وقف کردہ شئی واقف کی ملکیت سے نکل کر خاص اللہ عزوجل کی ملک ہو جاتی ہے پھر نہ تو اس کی بیع ہو سکتی اور نہ ہی کسی قسم کی تبدیلی
لہٰذا صورت مستفسرہ میں واقف کی اولاد کا موقوفہ زمین کی بیع کرنا ناجائز ہے لہٰذا مشتری اور بائع پر لازم ہے کہ زمین کو واپس کریں اور دونوں توبہ کریں
یہاں تک کہ اگر وقف کی زمین ویران ہو جائے اور متولی اس کا بعض حصہ بیچ کر ما بقی کی مرمت کرانا چاہے تو یہ بھی جائز نہیں جیسا کہ

 فتاویٰ عالمگیری ج 2 مصری ص333 میں ہے

 
اذا
 خربت ارض الوقف و اراد القیم ان یبیع بعضھا لیرم الباقی
بثمن ما باع لیس لہ ذلکا

بلکہ اگر متولی کو وقف کی زمین کے بارے میں واقف کے وارث یا ظالم کا خوف ہو تو اس صورت میں بھی فتویٰ اسی پر ہے کہ وقف کی زمین بیچنا جائز نہیں جیسا کہ عالمگیری کے اسی صفحہ پر ہے

 

ارض وقف خاف القیم من وارث الوقف او من ظالم لہ ان یبیعہ و یتصدق بالثمن کذا ذکر فی النوازل و الفتوی انہ لا یجوز کذا فی السراجیۃ   

نیز در مختار میں ہے

 

فإذا تم ولزم لایملک ولا یملَّک ولایعار ولایرهن


ہدایہ کتاب الوقف میں ہے

 

وینزع وجوبا لو الواقف غیر مامون


مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے خائن کے ہاتھ سے وقفی جائداد کو فوراً نکال لیں اور کسی امین دیانت دار کارگزار کو متولی کو مقرر کریں

جس نے اس قبرستان کو دوسروں کے قبضہ میں دیکر اموات مسلمین کی سخت توہین کی،، وہ فاسق ہے’ گنہگار ہے, مستحق عذاب نار ہے


 (ماخوذ فتاویٰ امجدیہ جلد3 صفحه 31 )


 اب چونکہ اگر قبرستان کو بیچا خریدا گیا تو خریدار اس کو اپنے کسی بھی کام میں استعمال کرے گا،
 جس سے قبرستان کی قبروں کی بےحرمتی ہوگی، جیساکہ مذکور ہوا
لہذا شخص مذکور کو سمجھایا جائے

کہ جو جگہ ایک بار وقف کر دی جائے قبرستان کے لیے وہ قیامت تک کے لیے قبرستان ہی رہے گا

نجی زمین روپیہ لے کر دفن کرنے کے لیے دینا جائز ہے
جبکہ اس سے قبل اس زمین میں مردے نہ دفن کئے گئے ہوں اگر دفن کئے گئے ہوں تو مواضع قبور کو روپیہ لے کر دفن کرنے کے لیے دیناجائزنہیں 
 اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
 جو قبرستان کسی کی ملک ہو جس میں اس نے مردے دفن کئے ہوں مگر اس کام کے لیے وقف نہ کیا ہو وہ بھی نہ مواضع قبور کو بیچ سکتا ہے نہ رہن کر سکتا ہے

کہ اس میں توہین اموات مسلمین ہے جو حرام ہے 


 (فتاوی رضویہ جلد 4 صفحہ نمبر 108) 



واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




محمد نعمان اختر


کشن گنج بہار


About حسنین مصباحی

Check Also

قبرستان کے درختوں کی آمدنی مسجد میں استعمال کرنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *