کیا فاتحہ کرنا شرک ہے؟



سوال





آج کل لوگ فاتحہ خیرات اور صدقہ کو یہ کہہ کر منع کر دیتے ہیں کہ یہ ما اہل بہ لغیر اللہ میں داخل ہے اور قرآن شریف میں اس کو حرام کیا گیا ہے



جواب


ما اہل بہ لغیر اللہ(جس جانور کو اللہ کے نام پر ذبح نہ کیا گیا ہو) کی حرمت قرآن کریم میں چند جگہ وارد ہوئی


انھکوا

انما حرم علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر


 (پ 2 ع 5 سورہ بقرہ) 


 حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اہل بہ لغیر اللہ


 (پ ٦ ع ٥)


 اوفسقااھل لغیراللہ بہ 


 (پ ٨ع ٥ سورہ انعام) 


 ومااھل لغیراللہ بہ 


 (پ١٤ ع ٢١)

ان آیات میں
مااھل بہ لغیر اللہ کوحرام فرمایاگیا
تحقیق طلب بات یہ ہے کہ قرآن کریم میں مااہل بہ لغیر اللہ سے مراد کیا ہے؟

اس کے لیے ذیل کے حوالے ملاحظہ کیجئے

 مفردات راغب اصفہانی ص 566 مطبع میمونہ مصر

 قولہ وما اہل بہ لغیر اللہ ای ماذکرعلیہ غیراسم اللہ وھو ماکان یذبح لاجل الاصنام
تفسیرجلالیں
( پ ٢ ع ٥)

 ما اہل بہ لغیر اللہ یعنی وہ جس پر غیر خدا کا نام ذکر کیا گیا یہ وہ جانور ہے جو بتوں کے لئے ذبح کیا جاتا تھا

 ومااھل بہ لغیراللہ ای ذبح علی اسم غیرہ والاھلال رفع الصوت وکانوا یرفعونہ عندالذبح لآلھتھم

 (تفسیرمدارک تحت الآیۃ)

 ما اہل بہ لغیر اللہ یعنی جو جانور غیر خدا کے نام پر ذبح کیا گیا اور اھلال کے معنی آواز بلند کرنا ہیں اور مشرکین اپنے معبودوں کے لئے ذبح کرنے کے وقت آواز بلند کرتے تھے

 ومااھل بہ لغیراللہ ای ذبح للاصنام فذکر علیہ غیراسم اللہ واصل الاھلال رفع الصوت ای رفع بہ الصوت للصنم وذالک قول اھل الجاھلیۃ باسم اللات والعزی

 (تفسیر لباب التاویل جلد ١ ص ١١٥)

 ومااھل بہ لغیراللہ یعنی جو بتوں کے لیے ذبح کیا گیا اس پر غیر خدا کا نام ذکر کیا گیا ہو اور اصل میں اھلال آواز بلند کرنا ھے یعنی اس کے ساتھ بت کے لیے آواز بلند کی گئی
اور یہ اہل جاہلیت کا نام لات وعزی کہناتھا (لات وعزی مشرکین کےبتوں کے نام ہیں)
ان کے لئے جو جانور قربانی کرتے تھے اس کوبنام لات وعزی کہکر ذبح کرتے تھے

 ومااھل بہ لغیراللہ یعنی وماذبح للاصنام والطواغیت واصل الاھلال رفع الصوت وذالک انھم کانوا یرفعون اصواتھم بذکر آلھتھم إذا ذبحوا لھا

 (تفسیر علامہ ابی السعود جلد ٢ ١٢١)

 ما اہل بہ لغیر اللہ یعنی جو بتوں اور باطل معبودوں کے لئے ذبح کیا گیا تھا اہلال اصل میں آواز بلند کرنا ہے اور یہ بات یوں ہے کہ مشرکین اپنے معبودوں کے ذکر کے ساتھ آوازیں بلند کرتے تھے جس وقت کہ ان کے لیے جانور ذبح کرتے تھے

 ومااھل بہ لغیراللہ رفع بہ الصوت عند ذبحہ للصنم

 (تفسیر کبیر جلد ٢ ص ١٢٠ )

 ومااھل بہ لغیراللہ یعنی وہ چیز جس کو بت کے لئے ذبح کرنے کے وقت آواز بلند کی گئی ہو

 فمعنی قولہ ومااھل بہ لغیراللہ یعنی ماذبح للاصنام وھوقول مجاھد والضحاک وقتادۃ وقال ربیع ابن انس وابن زید یعنی ماذکرعلیہ غیراسم اللہ وھذا القول اولی لانہ اشد مطابقۃ للفظ

ما اہل بہ لغیر اللہ

 یعنی یہ ہے کہ جو بتوں کے لئے ذبح کیا گیا ہو یہ قول مجاہد وضحاک وقتادہ کاہے ربیع بن انس اور ابن زید نے کہا یعنی وہ جس پر غیر خدا کا نام ذکر کیا گیا ہو اور یہ قول اولیٰ ہے کیونکہ اس میں مطابقت لفظی زیادہ ہے

 ان تمام تفاسیر معتبرہ سے ثابت ہوا کہ وقت ذبح جس جانور پر غیر خدا کا نام ذکر کیا جائے اس کا کھانا حرام ہے جیسا کہ مشرکین عرب بتوں کے لئے قربانی کرنے وقت جانوروں کو بتوں کے ناموں پر ذبح کرتے تھے

 لہٰذا جس جانور پر وقت ذبح غیر خدا کا نام نہ لیا گیا اگرچہ عمر بھر اس کو غیر خدا کے نام سے پکارا گیا ہو مثلا یہ کہا ہو زید کی گائے، عبدالرحمن کا دنبہ، عقیقہ کا بکرا، ولیمہ کی بھیڑ مگر وقت ذبح بسم اللہ اللہ اکبر کہا گیا ہو اور ساتھ میں اللہ کے سوا کسی اور کا نام نہ لیا گیا ہو تو وہ جانور حلال و طیب ہے،
ما اہل بہ لغیر اللہ میں داخل نہیں
 رب العزت نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا

 ولاتاکلوا ممالم یذکراسم اللہ علیہ وانہ لفسق

(پ٨ ع ١)

 اور اسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور یہ بے شک حکم عدولی ہے
اس سے ثابت ہوا کہ جس جانور پر ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو اس کا کھانا جائز و مباح ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے

 فکلوا مماذکراسم اللہ علیہ ان کنتم بآیاتہ مؤمنین

 (پ ٨ ع ١)

 تم کھاؤ اس میں سے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اگر تم اس کی آیتیں مانتے ہو

    واللہ ورسولہ اعلم بالصواب



محمد نعمان اختر
کشن گنج بہار

About حسنین مصباحی

One comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *