سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جہیز دینا سنت رسول ہے کچھ لوگ اسے سنت کہتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جہیز دیا تھا.
اس کی کیا حقیقت ہے رہنمائی فرمائیں
المستفتی محمد ساحل حسین جموں کشمیر
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
جہیز کو سنت رسول کہنا درست نہیں. جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضور علیہ السلام نے خاتون جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جہیز دیا تھا اس لئے یہ سنت ہے.
ان کا یہ استدلال درست نہیں ہے اس کا کئی طرح سے رد ہوتا ہے
ان کا یہ استدلال درست نہیں ہے اس کا کئی طرح سے رد ہوتا ہے
اولا حضور علیہ السلام نے جو سامان دیا تھا وہ اپنی رقم سے نہیں بلکہ حضرت فاطمہ کی ہی رقم مہر سے دیا تھا جسے حضرت علی نے اپنی زرہ بیچ کر پہلے ہی ادا کر دیا تھا
ثانیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم حضور علیہ السلام ہی کی کفالت میں تھے اور آپ کے پاس بوقت نکاح کچھ سامان نہیں تھا اس لیے حضور علیہ السلام نے کچھ ضروری سامان دیا تھا
جیسا کہ مسند امام احمد إبن حنبل کی حدیث سے واضح ہے
عن إبن أبي
جریج عن أبیه عن رجل سمع عليا رضي الله عنه یقول:أردت أن أخطب الی رسول الله صلى الله عليه وسلم إبنته فقلت: ما لي من شيء فکیف ثم ذکرت صلته و عائدته فخطبتھا إلیه فقال: ھل لك من شيء قلت: لا قال : فأین درعك الحطمیة التی أعطیتك یوم کذا و کذا قال: ھي عندي قال: فأعطاه إیاه
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں نے نبی ﷺ کی صاحبزادی کے لئے پیغام نکاح بھیجنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا کہ میرے پاس تو کچھ ہے نہیں، پھر یہ کیسے ہوگا ؟ پھر مجھے نبی ﷺ کی مہربانی اور شفقت یاد آئی چنانچہ میں نے پیغام نکاح بھیج دیا، نبی ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے بھی ؟ میں نے عرض کیا نہیں ! فرمایا تمہاری وہ حطمیہ کی زرہ کیا ہوئی جو میں نے تمہیں فلاں دن دی تھی ؟ عرض کیا کہ وہ تو میرے پاس ہے ؟ فرمایا پھر وہی دے دو ، چناچہ میں نے وہ لا کر آپ کو دے دی
(مسند احمد ابن حنبل ج ١ ص ١٢٢ حدیث نمبر :٥٦٩)
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے: اسے سنت نبوی قرار دینا جہالت ہے اس لیے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو جو کچھ دیا تھا وہ مہر کی رقم سے خریدا گیا جسے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نکاح سے پہلے ہی ادا کر دیا تھا
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء باب الجھاز ج ١ ص ٥٦٧)
ثالثا اگر جہیز سنت رسول ہوتا تو حضور علیہ السلام دیگر صاحبزدایوں کو بھی دیتے حالانکہ ایسی کوئی روایت نہیں ملتی ہے فلہذا واضح ہو گیا کہ جہیز سنت رسول نہیں ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٣/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ