کیاقرآن پاک چھونے کے لئے نماز جیسا وضو ہونا چاہئے؟



سوال



السلام علیکم و رحمۃ اللہ
 عرض خدمت ہے کہ قرآن پاک چھونے کے لئے نماز جیسا وضو ہونا چاہئے یا فقط ہاتھ منھ دھو لینا کافی ہے

 سائل : محمد مقیم نوری



جواب



وعليكم السلام ورحمة اللہ وبركاتہ

 اللہ تعالى قرآن مجید میں ارشادفرماتاہے



لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ



ترجمه
اسے نہ چھوئیں مگر باوضو
 تفسير صراط الجنان میں ہے 
لَا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ 
اسے پاک لوگ ہی چھوتے ہیں  اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اس محفوظ اور پوشیدہ کتاب کو فرشتے ہی چھوتے ہیں جو کہ شرک ،گناہ اور ناپاک ہونے سے پاک ہیں 
دوسری تفسیر یہ ہے کہ قرآن پاک کو شرک سے پاک لوگ ہی چھوتے ہیں 
۔تیسری تفسیر یہ ہے کہ قرآن پاک کو وہ لوگ ہاتھ لگائیں جو با وضو ہوں اور ان پر غسل فرض نہ ہو
۔



( خازن، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷۹، ۴ / ۲۲۳) 


 حدیث شریف میں بھی اسی چیز کا حکم دیا ہے ،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’قرآن پاک کو وہی ہاتھ لگائے جو پاک ہو


 ( معجم صغیر،  ص ۱۳۹، الجزء الثانی) 


 یہاں آیت کی مناسبت سے قرآنِ مجید چھونے سے متعلق7اَحکام ملاحظہ ہوں ،


 (1)…قرآن عظیم کو چھونے کے لئے وضو کرنا فرض ہے۔
( نور الایضاح، کتاب الطہارۃ، فصل فی اوصاف الوضو ء، ص ۵۹)

(2)…جس کا وضو نہ ہو اسے قرآنِ مجید یا اس کی کسی آیت کا چھونا حرام ہے، البتہ چھوئے بغیر زبانی یادیکھ کر کوئی آیت پڑھے تواس میں کوئی حرج نہیں ۔

(3)…جس کو نہانے کی ضرورت ہو
( یعنی جس پر غسل فرض ہو)
اسے قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چولی چھوئے ،یا چھوئے بغیردیکھ کر یا زبانی پڑھنا ،یا کسی آیت کا لکھنا ،یا آیت کا تعویذ لکھنا ،یا قرآنِ پاک کی آیات سے لکھا تعویذ چھونا ،یا قرآن پاک کی آیات والی انگوٹھی جیسے حروفِ مُقَطَّعات کی انگوٹھی چھونا یا پہننا حرام ہے۔

(4)…اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں ،یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے۔ کرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے کندھے پر ہے تو دوسرے کونے سے قرآن پاک چھونا حرام ہے کیونکہ یہ سب اس کے ایسے ہی تابع ہیں جیسے چولی قرآن مجید کے تابع تھی۔

(5)…روپیہ کے او پر آیت لکھی ہو تو ان سب کو (یعنی بے وضو اور جنب اور حیض و نفاس والی کو) اس کا چھونا حرام ہے ،ہاں اگر روپے تھیلی میں ہوں تو تھیلی اٹھانا جائز ہے۔یوہیں جس برتن یا گلاس پر سورت یا آیت لکھی ہو اس کو چھونا بھی انہیں حرام ہے اور اس برتن یا گلاس کواستعمال کرنا ان سب کے لئے مکروہ ہے،البتہ اگر خاص شفا کی نیت سے انہیں استعمال کریں تو حرج نہیں ۔

(6)…قرآن کا ترجمہ فارسی یا اردو یا کسی اور زبان میں ہو تو اسے بھی چھونے اور پڑھنے میں قرآنِ مجید ہی کا سا حکم ہے۔

(7)…قرآنِ مجید دیکھنے میں ان سب پر کچھ حرج نہیں اگرچہ حروف پر نظر پڑے اور الفاظ سمجھ میں آئیں اور دل میں پڑھتے جائیں ۔


 (بہار شریعت، حصہ دوم، غسل کا بیان، ۱ / ۳۲۶-۳۲۷، ) 


ومنع المحدث المس أي عن القرآن ومنعهما أي المس وقراءة القرآن الجنابة والنفاس


 (البحر الرائق جلد1صفحہ 203) 



 لایمس القران إلا طاهر 



 (روح المعانی) 



اس سے مراد وہی وضو ہے جوکہ الله تعالٰی نے قرآن پاک میں بیان فرمایا ہے 


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ

ترجمه اے ایمان والو جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو تو اپنے منہ دھوؤ اور کہنیوں تک ہاتھ اور سروں کا مسح کرو اور گٹوں تک پاؤ ں دھوؤ

لہذا مذکورہ بالا گفتگو سے معلوم ہوا کہ
قرآن پاک پڑھنے کے لیے
نماز جیسا وضو کرنا ضروری ہے


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




انعام الحق رضا قادرى

About حسنین مصباحی

Check Also

کیا ریح خارج ہونے پر وضو کے ساتھ ساتھ استنجا بھی ضروری ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ  کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *