کرائے پر دئے گئے مکانات پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کسی شخص کے پاس دو مکان ہیں ایک میں وہ رہتا ہے اور دوسرے مکان کو کراۓ پر دیا ہے۔تو کیا جو مکان کرائے پر دیا ہے اس پر زکوۃ واجب ہے؟
 مستفتی (مولانا) محمد حامد رضا، کوشامبی الہ آباد
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
جو

 مکانات کرائے پر دینے کے لیے ہوں یا کرائے پر چلتے ہوں ان پر زکات نہیں ہے اگر چہ وہ پچاس کروڑ کے ہوں۔ ہاں! ان سے حاصل ہونے والا نفع تنہا یا دیگر مال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو زکات کی دیگر شرائط پائے جانے پر اس کی زکات ادا کرنی ہوگی

 فقیہ فقید المثال امام احمد رضا خان قدس سرہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے چالیس یا پچاس ہزار کے مکانات اپنی حاجات سے زیادہ صرف کرایہ وصول کرنے کی غرض سے خرید کیے، آیا اس صُورت میں حاجت سے زیادہ مکانات میں ان کی قیمت کے اوپر زکات فرض ہے یا جو کرایہ آتا ہے اس کے اوپر ہے؟ 
 اس پر آپ نے جواباً ارشاد فرمایا

الجواب: مکانات پر زکات نہیں اگر چہ پچاس کروڑ کے ہوں کرایہ سے جو سال تمام پر پس انداز ہوگا اس پر زکات آئے گی اگر خود یا اور مال سے مل کر قدر نصاب ہو


 فتاویٰ رضویہ جدید، کتاب الزکوۃ، ج: ۱۰، ص: ۱۶۵، رضا فاؤنڈیشن، جامعہ نظامیہ لاہور
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



محمد شفاء المصطفى المصباحي


سیتامڑھی بہار انڈیا
 ١٩/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

کرائے پر چلانے کے لئے گاڑی خریدی تو زکوٰۃ گاڑی پر ہوگی یا آمدنی پر؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *