کافر مسجد میں داخل ہو سکتا ہے یا نہیں؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ کافر بلا ضرورت مسجد میں داخل ہو سکتا ہے یا نہیں 
 ساٸل محمد نعمان رضا سون بھدر
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 کفار و مشرکین ظاہر و باطن کے اعتبار سے نجس ہوتے ہیں انہیں مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے
 ارشاد باری تعالیٰ ہے 
 

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَاۚ-وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیْكُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۤ اِنْ شَآءَؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ 


(التوبہ/۲۸)
اے ایمان والو! مشرک بالکل ناپاک ہیں تو اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آنے پائیں

اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ اپنے فضل سے اگر چاہے گا تو تمہیں دولت مند کردے گا بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے

 اس آیت کریمہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے
 کہ

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا ہے کہ مشرک بالکل ناپاک ہیں یعنی ان کو باطن کے اعتبار سے ناپاک قرار دیا ہے کہ وہ کفر و شرک کی نجاست سے آلودہ ہیں۔ حکم دیا گیا کہ اِس سال یعنی سَن 9ہجری کے بعد وہ مسجدِ حرام کے قریب نہ آنے پائیں نہ حج کے لئے نہ عمرہ کے لئے دنیا بھر کی مَساجِد میں مشرکوں کا داخلہ ممنوع ہے.

یہاں مشرکین کو منع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ مسلمان مسجدِ حرام شریف میں آنے سے روکیں
یہاں اصلِ حکم مسجد ِ حرام شریف میں آنے سے روکنے کا ہے اور بقیہ دنیا بھر کی مساجد میں آنے کے متعلق بھی حکم یہ ہے کہ کفار مسجدوں میں نہیں آسکتے
خصوصاً کفار کو عزت و احترام اور استقبال کے ساتھ مسجد میں لانا شدید حرام ہے

 (تفسیر صراط الجنان تحت الآیۃ)

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں
یہ کہنا کہ مسجد الحرام شریف سے کفار کا منع ایك خاص وقت کے واسطے تھا اگر یہ مراد کہ اب نہ رہا تو ﷲ عزوجل پر صریح افتراء ہے، 
 

قال اللہ تعالیٰ


:اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَاۚ

 (التوبہ/۲۸) 
 اللہ تعالٰی نے فرمایا:مشرك نرے ناپاك ہیں تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں 
 یونہی یہ کہنا کہ وفود کفار مسجد نبوی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم میں اپنے طریقے پر عبادت کرتے تھے محض جھوٹ ہے،اور نبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے اسے جائز رکھنے کا شعار حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم پر افترائے فجار،حاشا کہ ﷲ کا رسول گوارہ فرمائے کہ کسی مسجد،نہ کہ خاص مسجد مدینہ کریمہ میں نہ کہ خود حضور اقدس صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے سامنے بتوں یا مسیح کی عبادت کی جائے، 
 (فتاویٰ رضویہ مترجم ص ٣٩٩ تا ٤٠٠) 


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری

About حسنین مصباحی

Check Also

غیر مسلموں کا چندہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

سوال السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  بعد سلام عرض یہ ہے کہ مسجد میں کسی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *