السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَاۚ-وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیْكُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۤ اِنْ شَآءَؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے تو عنقریب اللہ اپنے فضل سے اگر چاہے گا تو تمہیں دولت مند کردے گا بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے فرمایا ہے کہ مشرک بالکل ناپاک ہیں یعنی ان کو باطن کے اعتبار سے ناپاک قرار دیا ہے کہ وہ کفر و شرک کی نجاست سے آلودہ ہیں۔ حکم دیا گیا کہ اِس سال یعنی سَن 9ہجری کے بعد وہ مسجدِ حرام کے قریب نہ آنے پائیں نہ حج کے لئے نہ عمرہ کے لئے دنیا بھر کی مَساجِد میں مشرکوں کا داخلہ ممنوع ہے.
یہاں مشرکین کو منع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ مسلمان مسجدِ حرام شریف میں آنے سے روکیں
یہاں اصلِ حکم مسجد ِ حرام شریف میں آنے سے روکنے کا ہے اور بقیہ دنیا بھر کی مساجد میں آنے کے متعلق بھی حکم یہ ہے کہ کفار مسجدوں میں نہیں آسکتے
خصوصاً کفار کو عزت و احترام اور استقبال کے ساتھ مسجد میں لانا شدید حرام ہے
یہ کہنا کہ مسجد الحرام شریف سے کفار کا منع ایك خاص وقت کے واسطے تھا اگر یہ مراد کہ اب نہ رہا تو ﷲ عزوجل پر صریح افتراء ہے،
قال اللہ تعالیٰ
فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
محمدی لکھیم پور کھیری