پیر کے ہاتھ پاؤں چومنا کیسا ہے؟

<

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
اپنے پیر صاحب کے پیر چومنا کیسا ہے
اور کیا پیر صاحب اپنا پیر چوموا سکتے ہیں؟ 
 حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائں بڑی مہربانی ہوگی
 سائل۔ محمد یوسف برکاتی لکھنؤ یوپی انڈیا 
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 بیشک مرید اپنے پیر صاحب کے ہاتھ پاؤں چوم سکتا ہے۔اور چومنا بھی چاہئے کہ مستحب ومندوب ومسنون ہے۔
جیسا کہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ہاں جائز ہے بلکہ مستحب ومندوب ومسنون ومحبوب ہے جبکہ بہ نیت صالحہ محمودہ ہو، امام بخاری ادب مفرد میں اور ابوداؤد وبیہقی زارع بن عامر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں 

فجعلنا نتبادر فنقبل ید رسول ﷲ صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم ورجله 
پھر ہم جلدی کرنے لگے تاکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچ کر ان کے ہاتھ اور پاؤں چومیں 
 تنویر الابصار ودر مختار میں ہے
 
لاباس بتقبیل ید الرجل العالم والمتورع علی سبیل التبرک درر ونقل المصنف عن الجامع انه لأ باس بتقبیل ید الحاکم المتدین و السلطان العادل وقیل سنة مجتبٰی۔ 

فتاوی رضویہ شریف ج ۲۲ ص ۲۳۶ رضا فائونڈیشن لاہور
 دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: والدین کے ہاتھ پاؤں چومنا جائز ہے۔ اور علماء وصلحاء ورثہ سید الانبیاء علیہ وعلیہم الصلٰوۃ والثناء کی دست بوسی وقدم بوسی سنت مستحبہ ہے۔
 فتاوی رضویہ شریف ج ۲۲ ص ۵۶۵ رضا فائونڈیشن لاہور
 ہاں اگر کوئی شخص ہاتھ پاؤں چوموائے اور اس پر خوش ہو کہ میرے ہاتھ پاؤں چومے جا رہا ہے تو یہ جائز نہیں ہے ۔ 
حدیث میں ہے 
من سرہ أن یتمثل له الرجال قیاما فلیتبوأ مقعدہ من النار
جو کوئی اس بات سے خوش اور مسرور ہو کہ لوگ اس کے لئے کھڑے رہیں تو اس کو اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالینا چاہئے
 (حوالہ المرجع السابق)
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری


خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال
 ٦/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *