وہابی صف میں کھڑا ہو جائے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ   کے بارے میں کہ
اہلِ سنت و جماعت کی مسجد ہے جس کے  امام و مقتدی حنفی سنّی ہیں جِس میں کُچھ غیر مقلد اور وہابی و دیوبندی آکر جماعت میں شریک ہوتے ہیں اور رفع یدین کرتے ہیں تو اِس سےصف منقطع ہوگی یا نہیں؟ 
اور حنفیوں کی نماز میں خرابی پیدا ہوگی یا نہیں ؟ 
اور ان بدمذہبوں کو مسجد میں آنےسے روکنا کیسا ہے؟
 اور جو حنفی سنّی جماعت میں ان کے شریک ہونے سے راضی ہیں ان کا کیا حکم ہے ؟ 
دلائل کی روشنی میں وضاحت کے ساتھ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
 المستفتی :- محمد فرحان رضا قادری
کنہریا ، پورنیہ ، بہار
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
وہابیہ،دیابنہ،وغیر مقلدین زمانہ اپنے عقائد باطلہ، کفریہ کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں ان کی نماز نماز ہی نہیں.تو جماعت میں ان کا ہونا نہ ہونے کے حکم میں ہے. گویا اتنی جگہ خالی رہے گی جس سے قطع صف لازم آئے گا اور قطع صف حرام ہے جس سے نماز میں کراہت آئے گی. سنیوں پر لازم ہے کہ انہیں مسجد میں آنے سے روکیں اگر قدرت کے باوجود نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے اور جو لوگ ان کے جماعت میں شریک ہونے پر راضی ہیں وہ سخت گنہگار مستحق غضب جبار ہیں ان پر لازم ہے کہ صدق دل سے توبہ کریں
 فقیہ فقید المثال اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں :غیر مقلدین زمانہ بحکم فقہاء و تصریحات عامہ کتب فقہ کافر تھے ہی،جس کا روشن بیان رسالہ الکوکبۃ الشھابیۃ و رسالہ السیوف ورسالہ النھی الاکید وغیرہا میں ہے اور تجربہ نے ثابت کردیا کہ وہ ضرور منکرین ضروریات دین ہیں اور ان کے منکروں کے حامی وہمراہ، تویقینا قطعًا اجماعًا ان کے کفرو ارتداد میں شك نہیں،اور کافر کی نماز باطل،تو وہ جس صف میں کھڑے ہوں گے اتنی جگہ خالی ہوگی اور صف قطع ہوگی اور قطع صف حرام ہے، رسولﷲ صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں من وصل صفا وصله ﷲ ومن قطع صفا قطعه ﷲ جو صف کو ملائے ﷲ اپنی رحمت سے اسے ملائے اور جو صف قطع کرے ﷲ اپنی رحمت سے اسے جدا کرے۔
تو جتنے اہلسنت ان کی شرکت پر راضی ہوں گے یا باوصف قدرت منع نہ کریں گے سب گنہگار ومستحق وعید عذاب ہوں گے اور نماز میں بھی نقص آئے گا کہ قطع صف مکروہ تحریمی ہے اور اگر صرف ایک ہی صف ہو اور اس کے کنارہ پرغیر مقلد کھڑا ہو تو اس صورت میں اگر چہ فی الحال قطع صف نہیں مگر اس کا احتمال و اندیشہ ہے کہ ممکن کہ کوئی مسلمان بعد کو آئے اور اس غیرمقلد کے برابر یا دوسری صف میں کھڑا ہو تو قطع ہوجائے گا اور جس طرح فعل حرام حرام ہے یونہی وہ کام کرنا جس سے فعل حرام کا سامان مہیا اور اس کا اندیشہ حاصل ہو وہ بھی ممنوع ہے.(فتاویٰ رضویہ مترجم:ج ٧/ص:١٥٠/مرکز اہلسنت برکات رضا) واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ٢٥/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

اگر اپنی نماز پڑھ لی اور جماعت قائم ہو گئی تو کیا کریں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  قابل قدر علمائے کرام آپ کی بارگاہ میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *