مردے کی طرف سے عقیقہ ہو سکتا یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مردے کے نام سے عقیقہ کرنا کیسا ہے؟ 
 سائل شمس تبریز
ادری مئو 

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 بچہ پیدا ہونے کے شکر میں جانور ذبح کرنے کو عقیقہ کہتے ہیں 
عقیقہ صرف زندوں کا ہوتا ہے مردوں کی طرف سے عقیقہ نہیں ہو سکتا
 حضور اعلی حضرت فاضل بریلوی عليہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مردے کا عقیقہ نہیں کہ وہ شکر ولادت ہے بخلاف قربانی کہ ایصال ثواب ہے
سات دن سے پہلے ہی مرگیا تو ابھی عقیقہ کا وقت ہی نہیں آیا تھا اور بعد کو مرا تو عقیقہ گیا

دو صفحہ آگے تحریر فرماتے ہیں

جومر جاۓ کسی عمر کا ہو اس کا عقیقہ نہیں ہوسکتا 


 (فتاویٰ رضویہ ج ٢٠ ص ٥٩٦ رضا فاؤنڈیشن لاہور) 
 فتاویٰ امجدیہ میں ہے

مردہ کا عقیقہ نہیں ہوسکتا کہ عقیقہ دم شکر ہے اوریہ شکرانہ زندہ ہی کے لئے ہو سکتا ہے


 ( فتاویٰ امجدیہ ج ٣ باب العقیقہ ص ٣٣٦) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

عبدہ المذنب محمد انعام الحق رضا قادری عفی عنہ

مراد آباد یوپی انڈیا

 ٢١/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *