سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد سلام کے عرض ہے کہ زید نے قسم کھائی اللہ یا قرآن کی کہ میں یہ حرام کام آیندہ نہیں کروں گا اس کے بعد زید نے اس کام کو کر لیا تو کیا اس نے قسم کو توڑ دیا اگر توڑ دیا تو اس کا کفّارہ کیا ہے
مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں آپ کی عین نوازش ہو گی
مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں آپ کی عین نوازش ہو گی
سائل محمد نظیم رضا بریلوی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مسؤلہ میں زید نے قسم توڑ دی زید پر قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہے اور سخت گنہگار اور مستحق غضب جبار بھی ہے اس پر لازم ہے کہ فورا صدق دل سے توبہ کرے اور آئندہ اس طرح نہ کرنے کا عہد بھی کرے.
قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا ہے یا پھر دس مسکینوں کو دو وقت درمیانہ کھانا کھلانا یا ان کو کپڑا پہنانا ان تینوں میں سے کوئی بھی طریقہ اختیار کرنے کی اجازت ہے لیکن اگر ان تینوں میں سے کسی ایک بھی طاقت نہ ہو تو مسلسل تین روزہ رکھے
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ-فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍؕ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍؕ-ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْؕ-وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ترجمہ :اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پر نہیں پکڑے گا البتہ ان قسموں پر گرفت فرمائے گا جنہیں تم مضبوط کر لو تو ایسی قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو اس طرح کا درمیانے درجے کا کھانا دینا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا اُن دس کو کپڑے دینا ہے یا ایک مملوک (غلام یا لونڈی) آزاد کرنا ہے تو جو نہ پائے تو تین دن کے روزے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر گزار ہو جاؤ۔
(پ:۷: سورۃ المائدہ :آیت :۸۹:)
فتاویٰ رضویہ میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں ہے کہ: اگر یہاں زید نے قرآن اٹھا کر قرآن کے نام سے قسم کھائی یا ﷲ تعالٰی جل و علا کے نام سے قسم کھائی اور زبان سے ادا بھی کی ہو تو اس پر دو چیزیں لازم ہیں،ایک یہ کہ وہ قسم پر قائم نہ رہا بلکہ قسم توڑدی ہے اس لئے اس پر کفارہ لازم ہے اور وہ ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو لباس پہنانا ہے اور اگرکوئی ان مذکورہ امور پر قادر نہ ہو تو پھر تین روزے مسلسل رکھنے ہوں گے۔دوسری چیز یہ کہ اس نے قرآن مجید اٹھا کر قسم کھائی ہے اور بہت سخت معاملہ ہے کہ قرآن اٹھا کر اس نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پھر سے شراب نوشی کی ہے جس سے قرآن پاک کی توہین تک معاملہ پہنچا اور قرآن کے عظیم حق کی پامالی کی ہے تو اس سخت کارروائی پر کفارہ نہیں ہے بلکہ اس کےلئے اس پر لازم ہے کہ فوراً توبہ کرے اور اس برے فعل کو آئندہ نہ کرنے کا پختہ قصد کرے ورنہ پھر ﷲ تعالٰی کی طرف سے درد ناک عذاب اور جہنم کی آگ کا انتظار کرے،
فتاویٰ رضویہ مترجم ج:١٣ ص:٦١٠/مرکز اہلسنت برکات رضا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
حبیب الرحمن مدنی عفی عنہ
مہراج گنج یوپی انڈیا
٥/رجب المرجب ١٤٤٢ھ