سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے متعلق کہ زید کے گھر دو چھوٹے بکرے تھے اور اُسنے کہا تھا دونوں میں سے کسی ایک کی قربانی کر دونگا لیکن اب زید وہ بکرے بیچ کر بھینس میں حصہ لینا چاہتا ہے تو کیا زید وہ بکرے بیچ کر حصہ لے سکتا ہے
سائل محمد تبریز عالم کریاراکھیری
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مسئولہ میں زید پر انہیں دو بکروں میں سے کسی ایک بکرے کی قربانی کرنا واجب نہیں ہے زید انہیں بیچ کر دوسرے کسی جانور میں حصہ لیناچاہے تو لے سکتاہے
رد المختار میں ہے
فلوکانت فی ملکه فنوی أن یضحی بھا أو اشتراھا ولم ینو الاضحیة وقت الشراء ثم نوی بعد ذالك لا یجب لأن النیة لم تقارن الشراء فلا تعتبر
ترجمہ:اگر بکری اس کی ملکیت میں تھی پھر اس نے نیت کی کہ اس کی قربانی کرے گا،یا خریدتے وقت اس کی قربانی کی نیت نہ تھی پھر بعد میں نیت کرلی تو اس (نیت کر لینے)سے اس پر قربانی (اسی بکری ) کی واجب نہ ہوگی کیونکہ خریدتے وقت ساتھ نیت نہ کی لھذا بعد کی نیت معتبر نہ ہوگی
رد المختار جلد 9 ،ص 465 مطبوعہ دار عالم الکتب ریاض
فتاوی رضویہ میں ہے :فقیر اگر بنیت قربانی خریدے تو اس پر خاص اس جانور کی قربانی واجب ہو جاتی ہے ،اگر جانور اس کی ملک میں تھا اور قربانی کی نیت کرلی یا خریدا مگر خریدتے وقت نیت قربانی نہ تھی ،تو اس پر وجوب نہ ہوگا
فتاوی رضویہ ،جلد 20،ص 451 مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا
بہارشریعت میں ہے:بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کرلی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کرلی تو اس نیت سے قربانی واجب نہ ہوگی
بہار شریعت ،جلد 3،ص 332۔مطبوعہ مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد سجاد حیدر شمسی
خطیب وامام جامع مسجد گلشن پور گیدری بہار
١/ذو الحجة الحرام ١٤٤٢ ھ