قربانی کے جانور میں عقیقہ کی شرکت ہو سکتی ہے کہ نہیں؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ بھی ہو سکتا ہے یا نہیں‌؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ لڑکے اور لڑکی کے لیے کتنا حصہ رکھیں؟ 
 بحوالہ جواب عنایت فرماکر عند الله ماجور ہوں
 المستفتی محمد معراج رضا، پوپی
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 قربانی کے بڑے جانور میں عقیقہ کی شرکت بلاشبہ جائز ہے کہ یہ بھی تقرب الی اللہ کی ایک صورت ہے۔ اور حصہ رکھنے میں افضل یہ ہے کہ لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھا جائے ، اگر لڑکا کے لیے بھی ایک حصہ رکھا جب بھی کوئی مضائقہ نہیں
 حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہ:  اسی طرح قربانی اور عقیقہ کی شرکت بھی ہوسکتی ہے کہ عقیقہ بھی تقرب کی ایک صورت ہے
 بہار شریعت جلد۳، حصہ ۱۵، صفحہ۳۴۳، مکتبۃ المدینہ کراچی
 نوٹ قربانی ہی کی طرح عقیقہ میں بھی گوشت کی تقسیم تین حصوں میں( ایک حصہ فقراء ،ایک حصہ دوست و احباب اور ایک حصہ گھر والوں کے لیے ) کرنی مستحب ہے۔ نیز اس کے گوشت کو ماں، باپ ، دادہ دادی، فقیر و غنی سبھی لوگ کھاسکتے ہیں 
 ایساہی فتاویٰ امجدیہ، جلد ۳، صفحہ ۳۰۲ میں بھی مذکور ہے
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد چاند رضا اسمٰعیلی دلانگی


دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، جھارکھنڈ
 ١/ذوالحجة الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

کافر کو قربانی کا گوشت کھلانا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *