قرآن مجید یا کوئی دینی کتاب کرائے پر لیکر پڑھنا کیسا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن شریف یا اور کوئی دینی کتاب کرائے پر لے کر پڑھنا کیسا ہے؟ 
 مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
 المستفتی :سہیل رضا قادری
لکھیم پور کھیری
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 قرآن مجید، تفسیر، حدیث یا فقہ کسی بھی کتاب کو اجرت پر لینا جائز نہیں اور اگر لے لیا تو اس میں پڑھنے سے اجرت واجب نہ ہوگی۔ اس میں اردو اور عربی کی کوئی قید نہیں.
 بحر الحرائق  میں ہے
 
ولو استأجر مصحفاً ليقرأ فيه لم يجز، و إن قرأ فيه ولا اجرا علىه


(کتاب الاجارہ، باب اجارۃ الفاسدۃ، ج ٨ ص ٣٤/٣٥)
 حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ “بہار شریعت” میں رقمطراز ہیں: مصحف شریف (قرآن مجید) کو تلاوت یا پڑھنے کے لئے اجرت پر لیا یہ اجارہ ناجائز ہے اس میں پڑھنے سے اجرت واجب نہیں ہوگی۔ اسی طرح تفسیر و حدیث و فقہ کی کتابوں کا اجرت پر لینا بھی ناجائز ہے ان میں بھی اجرت واجب نہیں ہوگی۔ 

(بہار شریعت ج ٣ ح ١٤ ص ١٤٩/ اجارۂ فاسدہ کا بیان)
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد مبارك امجدی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری 

١٦/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *