قبرستان کی زمین میں مدرسہ بنا سکتے ہیں یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک قبرستان ہے جس میں مردے بھی دفن ہیں لیکن اسی قبرستان میں تین بیگھہ ایسی زمین ہے جس میں قبریں نہیں ہیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس تین بیگھہ زمین میں سے ایک بیگھہ زمین میں مدرسے کی تعمیر ہو سکتی یا نہیں؟
 شرعی حکم سے آگاہ فرمائیں کرم ہوگا
 سائل محمد قمر الزماں شاہجہاں پور یوپی 

جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

وعلیکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 صورت مستفسرہ میں قبرستان کی زمین میں مدرسہ بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ وقف میں تبدیلی جائز نہیں جو چیز جس مقصد کے لئے وقف ہے اسی میں صرف کرنا واجب ہے. جس طرح مسجد و مدرسہ کو قبرستان نہیں کر سکتے اسی طرح قبرستان میں مسجد و مدرسہ نہیں بنا سکتے
تین بیگھہ زمین میں قبروں کا نہ ہونا اسے قبرستان ہونے سے خارج نہیں کر دیگا بلکہ وہ پوری زمین قبرستان ہی رہے گی 
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے 


لا يجوز تغيير الوقف عن ھیئته فلا یجعل الدار بستانًا ولا الخان حمامًا ولا الرباط دکانًا إلًا اذا جعل الواقف الی الناظر مايری فيه مصلحۃ الوقف كذا في السراج الوهاج 
وقف کو اس کی ہیئت سے تبدیل کرنا جائز نہیں لہذا گھر کا باغ بنانا اور سرائے کا حمام بنانا اور رباط کا دکان بنانا جائز نہیں، ہاں جب واقف نے نگہبان پر معاملہ چھوڑ دیا ہو کہ وہ ہر وہ کام کرسکتا جس میں وقف کی مصلحت ہو تو جائز ہے

 (الفتاوی الھندیہ ج ٢ الباب الرابع عشر فی المتفرقات ص ٤٤١ /دار الکتب العلمیہ بیروت)
 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں
اس پارہ قبرستان میں سو برس سے کوئی قبر نہ ہونا اسے قبرستان ہونے سے خارج نہیں کرسکتا
 امام ابو یوسف رحمہ ﷲ تعالٰی کے قول مفتٰی بہ پر واقف کے صرف اتنا کہنے سے کہ میں نے یہ زمین مسلمان کیلئے وقف کی یا اس زمین کو مقبرۂ مسلمین کردیا، وہ تمام زمین قبرستان ہوجاتی ہے اگر چہ ہنوز ایك مردہ بھی دفن نہ ہوا ۔ اور امام محمد کے قول پر ایك شخص کے دفن سے ساری زمین قبرستان ہوجاتی ہے
 پھر ردالمحتار میں ہے
 

تسليم کل شيئ بحسبہٖ ففی المقبرۃ بدفن واحد وفی السقایۃ بشربہ وفی الخان بنزولہ

ہر چیز کا سپرد کرنا اس کی حیثیت کے مطابق ہوتا ہے تو مقبرے میں ایك شخص کو دفن کرنا ہے اور سقایہ میں ایك گھونٹ پانی پینا ہے اور سرائے میں اترنا ہے

 ( ردالمحتار کتاب الوقف مصطفی البابی مصر ۳/ ۴۰۵) 
 مزید دلائل نقل فرمانے کے بعد خلاصہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں
پس صورت مستفسرہ میں وہاں مدرسہ و کتب خانہ بنانا ہی جائز نہیں اگر چہ مُردے کی ہڈی نہ نکلے اور نکلنے کی حالت میں ممانعت اور اشد ہوجائے گی کہ قبر مسلم کی بے حرمتی ہوئی

 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٩ ص ٤٥٧ تا ٤٥٨/مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور،محمدی لکھیم پور کھیری  

 ٢١/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *