غیر مسلموں کا چندہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بعد سلام عرض یہ ہے کہ مسجد میں کسی غیر مسلم کا پیسہ یا غلہ یا اور کوئی چیز لگا سکتے ہیں یا نہیں
اس کے بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں
 سائل محمد آفتاب خان
شاہ جہاں پور یوپی انڈیا
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب 
 غیر مسلم اگر چندہ اپنی مرضی سے دے اور کسی شرعی مصلحت کے خلاف نہ ہو تو مسجد میں لگانا جائز ہے اور احتیاط اس میں ہے کہ اُسے استنجاء خانہ اور اس جیسی دوسری چیزوں میں لگایا جائے

اور اگر کسی شرعی مصلحت کے خلاف ہو تو نا جائز ہے

 مفتی خلیل صاحب تحریر فرماتے ہیں 
 

وَاَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّهِ


پارہ ٢٩ سورۃ الجن

مسجد الله کا گھر ہے اور مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے
لہذا مسجد کو مسلمانوں کے حلال وپاک مال سے تعمیر کیا جائے
غیر مسلم اگر کچھ رقم تعمیر مسجد میں دے تو اس سے مسجد کے بیت الخلاء وغسل خانہ وغیرہ معمولی چیزیں جس پر عبادت نہ کی جاتی ہو بنانا جائز ہے

 (احسن الفتاویٰ ج ٢ باب احکام المسجد ص ٥٦٦)

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 
 کافر اگر اس طور پر روپیہ دیتا ہے کہ مسجد یا مسلمانوں پر احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں مداخلت رہے گی تو لینا جائز نہیں.
اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتا ہے تو حرج نہیں جب کہ اس کے عوض کافر کی طرف سے کوئی چیز خرید کرنہ لگائی جائے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یا راہبوں مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں بھی صحیح طریقہ یہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہبہ کردے مسلمان اپنی طرف سے لگائیں
 مزید فرماتے ہیں 
 اگر اس نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپیہ دیتے وقت صراحتہً کہہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوا دو اور مسلمانوں نے ایسا ہی کیا تو وہ ضرور مسجد ہے اور اس میں نماز پڑھنا بھی درست ہے
 فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٦ ص ٤٨٤ 
 فتاویٰ  فقیہ ملت میں ہے
اگر مسجد کے تعمیری کام میں کوئی کافر حصہ لینا چاہتا ہے اور اس کے لئے رقم دے تو اسے مسجد کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں لیکن اگر کافر سے چندہ لینے کے سبب اس بات کا اندیشہ ہو کہ مسلمانوں کو بھی مندر کی تعمیر٬ رام لیلا٬ گنپتی اور ان کے دوسرے مذہبی پروگراموں میں چندہ دینا پڑے گا یا کافر کی تعظیم کرنی پڑے گی تو ایسی صورت میں کسی بھی کام کے لیے ان سے چندہ لینا جائز نہیں لیکن چندہ ان سے بہرحال ہرگز نہ مانگے حکم مذکور اس صورت میں ہے جبکہ وہ خود دے
 فتاوی فقیہ ملت ج ٢ 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد انعام الحق رضا قادری غفر لہ


مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

مسجد کا سامان مدرسے میں استعمال کرنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےاکرام اس مسئلہ میں کہ مسجد …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *