عقیقہ کا گوشت ولیمہ یا کسی اور تقریب میں کھلا سکتے ہیں یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے کہ کسی نے عقیقہ کیا اور اس کا گوشت شادی کے کھانے میں کھلایا تو ایسا کرنا کیسا ہے؟
 جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
المستفتی  محمد عارف رضا پیلی بھیت یوپی 
 
جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 عقیقہ کا گوشت شادی وغیرہ میں کھلانا جائز و درست ہے
جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ، عقیقہ کرنا فرض و واجب نہیں بلکہ مباح ومستحب ہے، 
ایسا ہی بہار شریعت حصہ ۱۵ ص ۱۵۳ پر ہے، اور لڑکا کے عقیقہ میں دو بکرے اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی جائے 
حدیث شریف میں ہے
 ، عن الغلام شاتان مثلان وعن الجارية شاۃ

(ابو داؤد جلد دوم ص ۳۹۲ باب فی العقیقہ)
 اور اس کا گوشت غرباء و مساکین قریبی رشتہ دار اور دوست واحباب میں کچا تقسیم کریں یا پکا کر دیدیں یا ان کو دعوت دے کر کھلائیں سب جائز ہے

(بہار شریعت حصہ ۱۵ ص ۱۵۵) 
 لہٰذا گوشت کا پلاؤ بنا کر بذریعہ دعوت جو رشتہ داروں کو کھلایا جاتا ہے یا ولیمہ میں کھلایا جاتا ہے سب جائز و درست ہے اگر چہ شادی کارڈ میں عقیقہ کا کوئی ذکر نہیں رہتا
 ماخوذ از فتاوی فقیہ ملت جلد دوم ص ٢٥٦/ مطبوعہ شبیر برادرز لاہور 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد محبوب عالم امجدی غفر لہ

آزاد نگر مہراج گنج یوپی انڈیا 

 ١٦/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *