سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگ ملاقات کے بعد جاتے وقت خدا حافظ کہتے ہیں، یہ درست ہے کہ نہیں
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد فیضان رضا جھاڑ کھنڈ
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ملاقات کرکے جاتے وقت بھی سلام کرنا سنّت ہے، حدیثِ پاک میں اسی کی ترغیب ہے، البتہ سلام کرنے کے ساتھ ہی خدا حافظ بھی کہہ دیا تو حرج نہیں ہے کہ یہ دعائیہ جملہ ہے اور رخصت کرتے وقت دعا دینا نبی کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے ثابت ہے
حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے
کان النبی صلَّی الله علیه وسلَّم إذا ودع رجلا أخذ بیدہ فلا یدعھا حتی یکون الرجل ھو یدع ید النبی صلَّی اللہ علیه وسلَّم ویقول استودع الله دینك وأمانتك وآخر عملك
ترجمہ:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم جب کسی کو رخصت فرماتے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک وہ خود ہاتھ پیچھے نہ کرتا، اور فرماتے: میں تمہارا دین، امانت اور آخری عمل، اللہ پاک کے سپرد کرتا ہوں
مشکاۃ المصابیح ، ج ١، ص٤٤٥، حدیث ٢٧١٥
البتہ سلام کے بجائے صرف خدا حافظ کہنے پر اکتفا نہ کیا جائے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے وقت رخصت بھی سلام کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
إذا انتھی أحدكم إلی مجلس فلیسلم فإن بد له أن یجلس فلیجلس ثم إذا قام فلیسلم فلیست الأولى بأحق من الاٰخرۃ
ترجمہ:جب تم میں سے کوئی کسی مجلس کے پاس پہنچے تو انہیں سلام کرے پھر وہاں بیٹھنا ہو تو بیٹھ جائے، جب جانے لگے تو دوبارہ سلام کرے کہ پہلی مرتبہ کا سلام، آخری مرتبہ کے سلام سے بہتر نہیں۔
(یعنی دونوں مواقع پر سلام کرنے کی اپنی اپنی اہمیت ہے)
(یعنی دونوں مواقع پر سلام کرنے کی اپنی اپنی اہمیت ہے)
(ترمذی ،ج ٤،ص٣٢٤،حدیث:٢٧١٥)
ان احادیث شریفہ سے یہ بات واضح ہو گئی کہ سلام کرنے کے بعد خدا حافظ کہنا درست ہے کیونکہ خدا حافظ یہ دعائیہ جملہ ہے لہذا خدا حافظ کہہ دیا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر بہتر یہ ہے کہ سلام کرنے کے بعد خدا حافظ کہے یہی سنت
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ثمیر رضا علیمی غفر لہ
مقام بسنت تھانہ اورائی ضلع مظفر پور بہار
٨/ذیقعدہ ١٤٤٢ھ