ذو الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال اور ناخن کاٹنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جسے قربان کرنی ہو اسے ایک تاریخ سے لیکر قربانی تک ناخن اور بال کاٹنے سے منع کیا گیا ہے
تو جو قربانی نہ کرائے وہ کاٹ سکتا ہے کہ نہیں نیز یہ حکم مردوں کے لیے ہے یا عورتوں کے لیے بھی ہے؟ 
سائل محمد شاہد رضا قادری مری ضلع بہرائچ شریف یوپی
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 اس میں مرد وعورت کی کوئی تخصیص نہیں اور یہ حکم صرف استحبابی ہے کہ جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اس کے لئے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کے چاند سے لیکر قربانی تک ناخن اور بال نہ کاٹے. ناخن موئے زیر ناف اور موئے بغل چالیس دن سے زیادہ بڑھانا مکروہ تحریمی ہے لہذا اگر کسی نے پہلے سے نہ صاف کئے ہوں اور قربانی تک نہ کرنے پر چالیس دن سے زیادہ ہو رہے ہوں تو اسے ان ایام میں کاٹنا ضروری ہے

 فتاویٰ رضویہ میں ہے : یہ حکم صرف استحبابی ہے کرے تو بہتر ہے نہ کرے تو مضائقہ نہیں، نہ اس کو حکم عدولی کہہ سکتے ہیں نہ قربانی میں نقص آنے کی کوئی وجہ، بلکہ اگر کسی شخص نے ۳۱ دن سے کسی عذر کے سبب خواہ بلا عذر ناخن تراشے ہوں نہ خط بنوایا ہو کہ چاند ذی الحجہ کا ہوگیا تو وہ اگر چہ قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اس مستحب پر عمل نہیں کرسکتا اب دسویں تک رکھے گا تو ناخن وخط بنوائے ہوئے اکتالیسواں دن ہوجائے گا، اور چالیس دن سے زیادہ نہ بنوانا گناہ ہے۔فعل مستحب کے لئے گناہ نہیں کرسکتا
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٠ ص ٢٥٣ مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا
 جو شخص قربانی نہ کر سکے اگر وہ بھی اس عشرۂ مبارکہ میں ناخن اور بال کٹوانے سے بچا رہا تو ان شاء اللہ عزوجل قربانی کرنے کا ثواب پائے گا
 حدیث شریف میں ہے
 

عن ابی عبد الله بن عمرو بن العاص أن النبی صلی الله علیه وسلم قال :امرت بیوم الأضحی عیداً جعله الله عزوجل لھذہ الأمة، فقال الرجل: ارایت إن لم أجد الّا منیحة انثی، افاضحی بھا؟ قال: لا، لکن تاخذ من شعرك وتقلم أظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك، فتلك تمام أضحیتك عند الله عزوجل

عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اضحی کے دن مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے ، ایک شخص نے عرض کی اگر میں منیحہ (ادھار لئے گئے جانور) سوا کوئی اور چیز نہ پاؤں تو کیا اسی کی قربانی کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، تم اپنے بال کتر لو، ناخن تراش لو، مونچھ کتر لو، اور زیر ناف کے بال لے لو، اللہ عزوجل کے نزدیک (ثواب میں)بس یہی تمہاری پوری قربانی ہے
 سنن ابو داؤد کتاب الضحایا باب ما جاء فی ایجاب الاضاحی ج ٣ حدیث :٢٧٨٩ 
 اس حدیث شریف کو نقل فرمانے کے بعد صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :یعنی جس کو قربانی کی توفیق نہ ہو اوسے ان چیزوں کے کرنے سے قربانی کا ثواب حاصل ہو جائے گا
 بہار شریعت ج ٣ ح ١٥ ص ٣٣٠ مطبوعہ :مدینۃ العلمیہ دعوت اسلامی
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



محمد ذیشان مصباحی غفر لہ


دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی
 ٥/ذوالحجة الحرام ١٤٤١ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

قربانی کی دعا ذبح سے پہلے پڑھنی چاہئے یا بعد میں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *