حقیقی بہن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں کہ نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اِس مسئلہ کے بارے میں کہ سگی بیوہ بہن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں یا نہیں ؟
 جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
 ساٸل محمد انور خان علیمی پتہ شراوستی یوپی 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
 اگر بہن مالک نصاب نہ ہو تو بہن کو زکوٰۃ دینا افضل ہے 

 صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:  زکاۃ وغیرہ صدقات میں افضل یہ ہے کہ اوّلاً اپنے بھائیوں بہنوں کو دے پھر اُن کی اولاد کو پھر چچا اور پھوپیوں کو پھر ان کی اولاد کو پھر ماموں اور خالہ کو پھر اُن کی اولاد کو پھر ذوی الارحام یعنی رشتہ والوں کو پھر پڑوسیوں کو پھر اپنے پیشہ والوں کو پھر اپنے شہر یا گاؤں کے رہنے والوں کو 

(بہار شریعت ج ١ ح ٥ ص ٩٣٩/ایپلیکیشن)
 ہاں اگر تمام رقم اس مقدار میں ہو کہ زکوۃ دینے سے بہن خود صاحب نصاب ہو جائے گی تو اس مقدار میں زکوۃ دینا مکروہ ہے لیکن زکوۃ پھر بھی ادا ہو جائےگی ،
البتہ اگر بہن اہل و عیال اور بال بچوں والی ہے اگر سب پر وہ رقم تقسیم کرے تو سب کو نصاب سے کم ہی پہونچےگی تو اس میں حرج نہیں
 اس کا ثبوت اس اثر میں ہے
 عن عامر قال إعط من الزکوۃ ما دون أن یحل علی من تعطیه الزکوۃ 
 ترجمہ:حضرت عامر سے روایت ہے کہ آپنے فرمایا زکوۃ اس مقدار میں دو کہ جس کو تم نے زکوۃ دی ہے خود اس پر زکوۃ دینا واجب نہ ہو جائے 

 (مصنف ابن ابی شیبہ اثر نمبر ١٠٤٣٠)
 شیخ الاسلام امام برہان الدین الفرغانی المرغینانی تحریر فرماتے ہیں
 ویکرہ أن یدفع إلى واحد مائتی درھم فصاعدا وإن دفع جاز
 ترجمہ :کسی ایک فقیر کو دو سو درہم ( کیونکہ درہم کی اس مقدار سے آدمی صاحب نصاب ہوجاتا ہے )یا اس سے زائد دینا مکروہ ہے لیکن اگر دے دئے تو جائز و درست ہے 
ہدایہ ج کتاب الزکوۃ باب من یجوز دفع الصدقات الیہ ومن لا یجوز، ص ١٨٧ مطبوعہ کتب خانہ رشیدیہ دہلی 
 صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :اگر وہ فقیر بال بچوں والا ہے کہ اگر نصاب یا زیادہ ہے مگر اہل و عیال پر تقسیم کریں تو سب کو نصاب سے کم ملتا ہے تو اس صورت میں بھی حرج نہیں
 بہار شریعت ج ١ ح ٥ مال زکوۃ کے مصارف مسئلہ نمبر ٢٠،ص ٩٢٧ 
 خلاصہ یہ ہے کہ بہن کو زکوۃ دینا جائز بلکہ افضل ہے ہاں بقدر نصاب رقم دینا مکروہ ہے لیکن اس سے بھی زکوۃ ادا ہوجائے گی اور بہن اہل و عیال والی ہے تو اگر وہ رقم ہر ایک فرد پر نصاب کے بقدر تقسیم ہو کر نہ پہنچے تو بلا کراہت دینا جائز و درست ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


مولانا محمد ایاز حسین تسلیمی


ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا
 ٢٤/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

کرائے پر چلانے کے لئے گاڑی خریدی تو زکوٰۃ گاڑی پر ہوگی یا آمدنی پر؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *