جو کہے اللہ جھوٹ بول سکتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے
یہ کہنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمادیں
 سائل :ابصار احمد بریلی شریف 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 اس سے بڑھ کر اللہ کی شان میں کیا گستاخی ہوسکتی ہے کہ معاذاللہ اللہ تعالیٰ کو متصف بالکذب قرار دیا جائے
ایسا شخص داٸرہ اسلام سے خارج کافر و مرتد ہے
 اللہ تعالیٰ فرماتا ہے


وتمت کلمتُ ربِک صِدقا وعدلا لا مبدل لکلمته و ھو السمیعُ العلیم


(سورہ انعام آیت ۱۱۵)

یعنی اور سچ اور انصاف کے اعتبار سے تیرے رب کے کلمات مکمل ہیں اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہی سننے والا جاننے والا ہے 
امام فخر الدین رازی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں
یہ آیت اس چیز پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بات بہت سی صفتوں کے ساتھ موصوف ہے
ان میں سے ایک صفت اس کاسچا ہونا ہے اور اس پر دلیل یہ ہے کہ جھوٹ عیب ہے اور عیب اللہ تعالیٰ پر محال ہے ۔ مزید فرماتے ہیں کہ قرآن و حدیث کے دلائل کا صحیح ہونا اس پر موقوف ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کذب کو محال مانا جائے
 (تفسیر کبیر، الانعام، تحت الآیۃ ١١٥/ ١٢٥ جلد ٥)

 شرح عقائد نسفی میں ہے کذب محال علی اللہ سبحانہ وتعالیٰ
یعنی جھوٹ اللہ پر محال ہے
(شرح عقائد النسفی صفحہ ۱۶۲)

طوالع الانوار میں ہے الکذب نقص والنقص علی اللہ تعالیٰ محال
یعنی جھوٹ عیب ہے اور عیب اللہ تعالیٰ پر محال
 (طوالع الانوار للبيضاوی صفحہ ۱۸۲) 
 لہٰذا ایسے شخص پر توبہ و تجدید ایمان لازم ہے اگر بیوی والا اور صاحب ارادت ہو تو تجدید نکاح وبیعت بھی کرے.
ورنہ تمام مسلمان اس کا شرعی باٸیکاٹ کریں
اس کے ساتھ کھانا پینا سلام و کلام نشست و برخاست سب بند کریں اگر مسلمان ایسا نہ کریں گے تو وہ بھی گناہ گار ہونگے

قال اللہ تبارک و تعالیٰ فی القرآن المجید
و اما ینسینک الشیطٰن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظٰلمین اھ
(پ:7/ع:14) 

 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد عمران خان قادری غفر لہ


نہروسہ ،پہلی بھیت یوپی انڈیا
 ٢٠/صفر المظفر ١٤٤٣ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *