جو عشاء جماعت سے نہ پڑھ سکے وہ جماعت تراویح میں شامل ہو سکتا ہے یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عشاء کی نماز جماعت سے ادا نہیں کی تو تراویح جماعت سے ادا کر سکتا ہے یا نہیں؟
 المستفتی محمد سہیل رضا قادری لکھیم پوری 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 جس نے عشاء کی نماز جماعت سے نہیں پڑھی وہ عشاء کے فرض پڑھنے کے بعد تراویح جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اگر عشاء کے فرض نہیں پڑھے تو تراویح باطل ہوگی

 فتاویٰ رضویہ میں ہے 
 
من لم یصل الفرض الی الدخول فیھا فإن الصحیح المعتمد بطلان التراویح قبل اداء الفرض ولذا قال فی جامع الرموز إذا دخل واحد فی المسجد والامام فی التراویح یصلی فرض العشاء اولا ثم یتابعه
فرض ادا کرنے سے قبل تراویح کا پڑھنا صحیح مذہب میں باطل ہے، اسی بناء پر جامع الرموز میں کہا ہے کہ جب کوئی ایک شخص جماعت تراویح ہوتے وقت آئے تو اس کو پہلے عشا کے فرض پڑھنے ہوں گے اور اس کے بعد تراویح کی جماعت میں شریک ہو
 فتاوی رضویہ شریف ج ۷ ص ۵۴۵ مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور

  بہار شریعت میں ہے
 اگر سب لوگوں نے عشا کی جماعت ترک کر دی تو تراویح بھی جماعت سے نہ پڑھیں، ہاں عشا جماعت سے ہوئی اور بعض کو جماعت نہ ملی۔ تو یہ جماعت تراویح میں شریک ہوں
 بہار شریعت ج اول حصہ چہارم ص ۶۹۳ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری

متعلم جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج نیپال

 ٢٢/شعبان المعظم ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

اگر اپنی نماز پڑھ لی اور جماعت قائم ہو گئی تو کیا کریں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  قابل قدر علمائے کرام آپ کی بارگاہ میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *