بعد نماز ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعد نماز فرض ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کا ثبوت حدیث شریف میں موجود ہے یا نہیں؟
   حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا ۔ 
 سائل محمد ادیب رضا  محمد نگر  اناؤ
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 جی ہاں فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا بالکل جائز و درست اور حدیث شریف سے ثابت ہے۔
 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ۔
تو جب تم نماز سے فارغ ہو تو دعا میں محنت کرو۔
 حدیث شریف میں ہے 
 
عن انس عن النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ،انه قال ما من عبد بسط کفیه فی دبر کل صلٰوۃ ثم یقول اللھم الھی واله ابراہیم و اسحٰق و یعقوب واله جبرئیل و میکائیل و اسرافیل علیهم السلام اسئلك ان تستجیب دعوتی فانی مضطر،وتعصمنی فی دینی فانی مبتلی، و تنالی برحمتك فانی مذنب،وتتقی عن الفقر، فانی متمسکن ،الا کان حقا علی ﷲ عزّوجل ان لا یرد یدیه خائبتین 
کتاب عمل الیوم واللیلة باب ما یقول فی دبر الصلوٰۃ مطبو عہ دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد دکن ۱/ ۳۸ 
  اس حدیث شریف کو نقل فرمانے کے بعد اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حدیث کا حاصل یہ ہے کہ حضور رحمت عالم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے امّت کو عملاً دعا کی تعلیم دی ہے اور فرمایا جو شخص اس طرح ہاتھ باندھ کر بعدِ نماز دُعا کرے گا ﷲ تعالٰی جل و علا نے اپنے ذمہ کرم میں لیا ہے کہ اُسے نا امید نہیں لوٹا ئے گا
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٦/ص ٢٣١ /٢٣٢ /مرکز اہلسنت برکات رضا 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد اشفاق عطاری

خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال 

٢١/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *