سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
دیوبندی وہابی کا پیسہ مسجد میں لگانا جائز ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں
سائل :محمد مسعود رضا بیگو سراۓ بہار
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
وہابیہ دیابنہ اپنے عقائد کفریہ ضلالیہ کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا حکم کافر اصلی سے بھی سخت ہوتا ہے. مرتد کے ساتھ بلا ضرورت شرعیہ کوئی بھی معاملہ جائز نہیں اس لیے وہابیہ دیابنہ کا پیسہ مسجد میں لگانا ناجائز ہے
حدیث شریف میں ہے
ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم إن مرضوا فلا تعودوھم و إن ماتوا فلا تشھدوھم و إن لقیتموھم فلا تسلموا ھم ولا تجالسوھم و لا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحو ھم ولا تصلوا علیھم و لا تصلوا معهم
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں کہیں وہ تمھیں فتنہ میں نہ ڈال دیں،اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو ان کی عیادت نہ کرو اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں شرکت نہ کرو اور اگر ان سے ملاقات ہو تو سلام نہ کرو، ان کے پاس نہ بیٹھو، نہ ان کے ساتھ کھاؤ، پیو، نہ ان کے ساتھ نکاح کرو ،نہ ان کے جنازے کی نماز پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو
کنزالعمال حدیث ۳۲۵۲۹ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۵۴۰
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں معاملہ ہر کافر سے ہر وقت جائز ہے مگر مرتدین سے
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٤/ص ٥٩٧/مرکز اہلسنت برکات رضا
حضور بحر العلوم مفتی محمد عبد المنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
کافر کی دو قسمیں ہیں ١ مرتد ٢ غیر مرتد اور مرتد سے کسی قسم کا معاملہ شرعا منع ہے
کافر کی دو قسمیں ہیں ١ مرتد ٢ غیر مرتد اور مرتد سے کسی قسم کا معاملہ شرعا منع ہے
(فتاویٰ بحر العلوم ج ٤ ص ٢١٠)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
١١/ذوالقعدةالحرام ١٤٤٢ھ