اگر اپنی نماز پڑھ لی اور جماعت قائم ہو گئی تو کیا کریں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 قابل قدر علمائے کرام آپ کی بارگاہ میں میرا سوال ہیکہ اگر کوئی شخص اکیلا نماز پڑھ لے پھر جماعت قائم ہو جائے تو کیا وہ شخص جماعت سے دوبارہ نماز پڑھے گا اگر پڑھے گا تو پھر کون کون سے وقت کی پڑھے گا اگر نہیں پڑھے گا تو کیا گنہگار ہوگا 
مجھے تفصیلی طور پر جواب عطا فرما دیں 
المستفتی محمد عتیق اللہ   

جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

الجواب بعون الملك الوھاب
 جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے بلا عذر چھوڑنا گناہ ہے اگر بوجہ عذر کوئی شخص تنہا اپنی نماز پڑھ لے پھر جماعت قائم ہو تو وہ اقامت ہونے سے پہلے پہلے جا سکتا ہےاور اگر اقامت ہو جائے تو ظہر اور عشاء میں امام کے ساتھ نفل کی نیت سے شامل ہو جائے ان کے علاؤہ میں وہ مسجد سے چلا جائے
جیسا کہ بہار شریعت میں ہے “جس نے ظہر یا عشا کی نماز تنہا پڑھ لی ہو ،اسے مسجد سے چلے جانے کی ممانعت اُس وقت ہے کہ اقامت شروع ہوگئی ہو اقامت سے پہلے جا سکتا ہے اور جب اقامت شروع ہوگئی تو حکم ہے کہ جماعت میں بہ نیت نفل شریک ہوجائے اور مغرب و فجر و عصر میں اُسے حکم ہے کہ مسجد سے باہر چلا جائے جب کہ پڑھ لی ہو۔
الدرالمختار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب إدراک الفریضۃ، ج۲، ص۶۱۴۔ بحوالہ بہار شریعت ج ۱ ح۴ ص۶۹۸ مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی)
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری

خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال  

About حسنین مصباحی

Check Also

وہابی صف میں کھڑا ہو جائے تو صف منقطع ہوگی یا نہیں؟

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *