الوداعی جمعہ میں عام خطبہ پڑھنا کیسا ہے ؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ عالیہ میں عرض ہے کہ
اگر الوداعی جمعہ میں جو ہمیشہ خطبہ پڑھتے ہیں وہی پڑھ دیا تو نماز ہوگی یا نہیں ؟
 رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہو گی
 المستفتی حافظ و قاری محمد حسن رضا صاحب قبلہ
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
جی نماز ہو جائے گی خطبۂ الوداع کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کے ترک سے نمازِ جمعہ میں کوئی کراہت آئے۔ اس کا پڑھنا صرف مباح ہے نہ پڑھنے پر کوئی گناہ و کراہت نہیں

اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: الوداع جس طرح رائج ہے حضور اقدس صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ نہ صحابۂ کرام ومجتہدین عظام رضیﷲ تعالٰی عنہم سے نہ اس کا موجد معلوم، وہ اپنی حد ذات میں مباح ہے ہر مباح نیتِ حسن سے مستحب ہو جاتا ہے اور عروض وعوارض خلاف سے مکروہ سے حرام تک۔ جمعہ کے لئے خطبہ شرط ہے خاص خطبہ الوداع کوئی چیز نہیں ان کے ترک سے نماز پر کچھ اثر نہیں پڑسکتا اس کے ترک میں کچھ خلل نہیں، نہ تارک پر زجروملامت روا

 (فتاوی رضویہ شریف ج ۸ ص ۴۵۰ رضا فائونڈیشن لاہور)
 لہذا کبھی کبھی علمائے کرام کو چاہئے کہ جو کام ہمیشہ کرتے ہوں اسے ترک بھی کر دیا کریں تاکہ عوام اسے فرض یا واجب نہ سمجھ بیٹھیں
 اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:کبھی اسے ترک کردیں تاکہ عوام کو وجوب یا سنت ہونے کا وہم نہ ہو
فقد صرح العلماء الکرام ان الترک احیانا یزیل الایھام
علماء کرام نے تصریح کی ہے کہ بعض اوقات ترک کردینا عوام کے وہم کو زائل کردیتا ہے 

 (حوالہ: المرجع السباق) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد اشفاق عطاری

 متعلم جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج ،نیپال
 ٢٤/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

کیا عیدگاہ میں نماز جمعہ ادا کر سکتے ہیں؟

سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *