ابو طالب ایمان لائے تھے یا نہیں؟



سوال



السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے والد ایمان لائے تھے یا نہیں؟

 ساٸل حافظ محمد آفتاب لکھیم پور کھیری



جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے والد ابو طالب ہیں جو کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے چچا ہیں ان کے ایمان نہ لانے اور حالت کفر میں مرنے پر اہل سنت و جماعت کا اجماع ہے. حضور علیہ السلام ابو طالب کے انتقال کے وقت بار بار اسلام پیش فرماتے رہے لیکن ابو طالب کفر پر اڑے رہے یہاں تک کہ ابو طالب کی زبان پر آخری کلمات ” علی ملۃ عبد المطلب ” تھے. کہ میں عبد المطلب کے دین پر ہوں

 الحاصل وہ اپنے کفر پر اڑے رہے اور اسی حالت میں ان کا انتقال ہوا

 شرح مقاصد و شرح تحریر پھر ردالمحتار حاشیہ درمختار
باب المرتدین میں ہے

المصر علی عدم الاقرار مع المطالبۃ بہ کافر وفاقا لکون ذلك من امارات عدم التصدیق ولہذا اطبقوا علٰی کفر ابی طالب

 جس سے اقرارِ اسلام کا مطالبہ کیا جائے اور وہ اقرار نہ کرنے پر اصرار رکھے بالاتفاق کافر ہے کہ یہ دل میں تصدیق نہ ہونے کی علامت ہے۔
اسی واسطے تمام علماء نے کفرِ ابی طالب پر اجماع کیا ہے۔

 ردالمحتار باب المرتد دار احیاء التراث العربی بیروت 

 مولانا علی قاری شرح شفا شریف میں فرماتے ہیں

 
اللهم
اذا امربھا وامتنع وابٰی عنہا کابی طالب فھو کافر بالاجماع۔

جسے شہادت کلمہ اسلام کا حکم دیا جائے اور وہ باز رہے اور ادائے شہادت سے انکار کرے جیسے ابو طالب،تو وہ بالا جماع کافر ہے۔

 مرقاۃ شرح مشکوۃ میں اُس شخص کے بارے میں جو قلب سے اعتقاد رکھتا تھا اور بغیر کسی عذر و مانع کے زبان سے اقرار کی نوبت نہ آئی،علماء کا اختلاف کہ یہ اعتقاد بے اقرار اُسے آخرت میں نافع ہوگا یا نہیں،نقل کرکے فرماتے ہیں

 

قلت لکن بشرط عدم طلب الاقرار منہ فان ابی بعد ذٰلك فکافر اجماعا لقضیۃ ابی طالب 

یعنی یہ اختلاف اس صورت میں ہے کہ اس سے اقرار طلب نہ کیا گیا ہو اور اگر بعد طلب باز رہے جب تو بالا جماع کافر ہے۔ابو طالب کا واقعہ اس پر دلیل ہے۔

 اُسی کی فصل ثانی باب اشراط الساعۃ میں ہے

 

ابوطالب لم یؤمن عنداھل السنۃ 


اہل سنت کے نزدیك ابوطالب مسلمان نہیں۔

 (مرقات المفاتیح شرح مشکٰوۃ المصابیح کتاب الفتن حدیث ۵۴۵۸ ۹/ ۳۶۰) 

 شیخ محقق مولانا عبدالحق محدث دہلوی شرح سفر السعادۃ میں فرماتے ہیں

مشائخ حدیث وعلمائے سنت بریں اند کہ ایمان ابو طالب ثبوت نہ پذیر فتہ و در صحاح احادیث ست کہ آنحضرت صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم در وقتِ وفات وے برسردے آمد و عرض اسلام کرد وے قبول نہ کرد 

 مشائخ حدیث اور علماءِ اہلسنت کا مؤقف یہ ہے کہ ابو طالب کا ایمان ثابت نہیں ہے،صحیح حدیثوں میں آیا ہے کہ ابو طالب کی وفات کے وقت رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم اس پاس تشریف لائے اور سلام پیش فرمایا مگر اس نے قبول نہیں کیا۔


 (شرح سفر السعادۃ فصل دربیان عیادت بیماراں و نماز جنازہ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ص ۲۴۹)


 (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ جدید ج ٢٩ ص ٧٢٤/٢٥/٢٦





واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




محمد ذیشان مصباحی
لکھیم پور کھیری

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *