Fatwa No. #576
سوال
ایک عورت کا انتقال ہوا اس نے ایک بیٹا اور باپ چھوڑا اور وصیت کی کہ فلاں شخص کو میرے بیٹے کے حصے کے برابر حصہ دیا جائے اور اس کے وارثوں نے اس وصیت کو جائز رکھا تو اسکا مال کیسے تقسیم ہوگا؟
جواب
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں اگر عورت کے ورثہ نے اس وصیت کی اجازت دے دی تو موصی لہ ( جس کے لئے وصیت کی گئی) کو بیٹے کے برابر حصہ ملے گا ورنہ ثلث مال میں وصیت جاری ہوگی -
فتاوی عالمگیری میں ہے
ولو اوصی برجل بربع ماله ولاخر بنصف ماله ان اجازت الورثة فنصف المال للذي اوصی له بالنصف والربع الموصی له بالربع والباقی للورثة علی فرائض اللہ تعالیٰ ولو لم یجز الورثة تصح من الثلث
(ج 6 ص97 الباب الثانی)
یعنی اگر کسی نے ایک آدمی کے لئے اپنے ربع مال کی وصیت کی اور دوسرے کے لئے اپنے نصف مال کی تو اگر ورثہ اجازت دے دیں تو جس کے لئے نصف کی وصیت کی اس کو نصف ملےگا اور جس کے لئے ربع کی وصیت کی اسے ربع ملے گا اور باقی ورثہ کو ان کے حصوں کے موافق ملے گا اور اگر ورثہ اجازت نہ دیں تو اس کے ثلث مال سے وصیت صحیح ہوگی لہذا صورت مذکورہ میں اس کے مال کے پورے ٢١ حصے کرکے ٢ باپ کو، ٥ بیٹے کو اور ٥ موصی لہ کو دیا جائے گا۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ:محمد صدیق حسن نوری امجدی غفر لہ
مہراج گنج، ضلع بہرائچ شریف یوپی انڈیا
٢١جمادی الاخری ١٤٤٤ھ
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ