سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی آدمی کسی عالم کو زبان سے اذیت دے یعنی گالی دے اور بعد میں کہے میں معافی نہیں مانگتا اللہ پاک سے معافی مانگ لوں گا تو اس پر شریعت کا کیا حکم ہوگا؟
المستفتی :محمد عرفان القادری سیتاپور
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کسی مومن کو ناحق ایذا دینا ناجائز و حرام ،گناہ کبیرہ موجب لعنت اور حقوق العباد میں داخل ہے. اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
والذین یؤذون المؤمنین والمؤمنات بغیر ما اکتسبوا فقد احتملوا بھتانا وإثما مبینا
(الاحزاب/ ٥٨) حدیث شریف میں ہے
من اٰذی مسلما فقد اٰذانی ومن اٰذانی فقد اٰذی الله. فقیہ فقید المثال اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :مسلمان کو بغیر کسی شرعی وجہ کے تکلیف دینا قطعی حرام ہے. (فتاویٰ رضویہ ج ٢٤ ص ٢٥) لہٰذا ایسے شخص کو چاہیے کہ فورا توبہ کرے اور عالم سے معافی مانگے ورنہ احادیث کریمہ اس بات پر شاہد ہیں کہ اللہ تعالیٰ حقوق العباد میں ملوث افراد کو تب تک معاف نہ فرمائے گا جب تک اصحاب حقوق معاف نہ کر دیں. حدیث شریف میں ہے :وإن صاحب الغیبة لایغفر له حتی یغفرھا له صاحبه (مشکوٰۃ شریف)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٢٧/ربیع الثانی ١٤٤٣ھ
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ