سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسلمان شخص ایک ہندو شخص کو دولاکھ روپیہ دیتا ہے اور اس ہندو کا دو ایکڑ کھیت لے لیتا ہے اس شرط پر کہ جب تک آپ روپیہ ادا نہیں کرتے تب تک میں کھیتی کروں گا تو کیا ایسا کرنا جائز ہے
المستفتی محمد اعظم ساکن پورنپور پیلی بھیت
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
مسلمان کا ہندو کے ساتھ مذکور فی السوال معاملہ جاٸز و درست ہے
کیونکہ کافر حربی کا مال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کرنا جاٸز ہے
بہار شریعت میں ہے :عقد فاسد کے ذریعہ کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے
اگر کافر حربی کے ساتھ کیا جاۓ تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو مثلا ایک روپیہ کے بدلے دو روپیہ خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالا کہ اس طریقہ پر مسلمان سے روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جاٸز ہے (ج ٢ ح ١١ ص ١٥٣)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد عمران خان قادری غفر لہ
نہروسہ ،پیلی بھیت یوپی انڈیا
٨/ربیع الثانی ١٤٤٣ھ
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ