سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام اس مسئلہ کے بارے میں کہ : ١٢ ربیع الاول شریف ( عید میلاد النبی ﷺ )کے موقع پر جو چندہ وصول کیا جاتا ہے کیا اسے مدرسے کی تعمیر میں لگانا جائز ہے؟
 جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں

 سائل : محمد امیرالدین، بلرام پور، یوپی

  جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 چندہ جس مد کیلئے مخصوص ہو اسی میں صرف کیا جائے اور بچ رہے تو چندہ دینے والوں کی اجازت پر موقوف ہے اگر وہ اجازت دیں تو بچے ہوئے چندے سے امور دینی مثلاً مدارس ومساجد و غیرہا میں خرچ کرنا بلا شبہ جائز ہوگا اور اگر اجازت نہ دیں تو ناجائز ہوگا کیونکہ اب بھی یہ دینے والوں ہی کی ملک ہے
 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وقد حققنا فی فتاوٰنا ان مایجمع من الناس لمصرف خیر بقی علی ملك المعطیین، ہم نے اپنے فتاوٰی میں یہ تحقیق کردی ہے کہ لوگوں سے کسی اچھے مصرف کےلئے جو چندہ جمع کیا جاتا ہے وہ چندہ دینے والے لوگوں کی ملکیت ہی رہتا ہے (فتاویٰ رضویہ جدید ج 16.ص245، مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی

جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف اتراکھنڈ

 ٢٠/ربیع الاول ١٤٤٣ھ