سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شراب خانے کے لئے مسلمان بڑھئی کو بعوض اجرت کاؤنٹر بنانا جائز ہے کہ نہیں؟ 

 سائل :عبد الحلیم رضوی جموں کشمیر 

جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 اجرت عمل کے عوض ہوتی ہے اور مذکور فی السوال عمل فی نفسہ جائز ہے کہ اس کا استعمال شراب خانے کے ساتھ مخصوص نہیں ہوتا لہٰذا کاؤنٹر بنانا جائز ہے اور اس کی اجرت حلال ہے
 فتاویٰ ہندیہ میں ہے 
إذا استأجر الذمی من المسلم بیتا یبیع فیه الخمر جاز عند أبی حنیفة رحمه الله تعالى خلافا لھما کذا في المضمرات

 وإذا استأجر الذمی من المسلم دارا یسکنھا فلا بأس بذالك وإن شرب فیها الخمر أو عبد فیھا الصلیب أو ادخل فیھا الخنازیر ولم یلحق المسلم في ذالك بأس، لأن المسلم لا یؤاجرھا لذالك إنما آجرھا للسکنی کذا في المحیط 

ولو استأجر الذمی مسلما لیبنی له بیعة أو کنیسة جاز ویطیب له الأجر کذا في المحیط

کتاب الاجارہ الباب الخامس عشر، الفصل الخامس ج ٤ ص ٥٠٩ ط :دار الکتب العلمیہ بیروت 

  واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١١/صفر المظفر ١٤٤٣ ھ