سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کا ہندہ سے نکاح ہوا اور اس سے ایک بچی پیدا ہوئی پھر چند سال کے بعد زید نے ایک اور نکاح کر لیا اور اپنی پہلی زوجہ ہندہ سے کہتا ہے میں تمہیں رکھوں گا نہ چھوڑوں گا بس ایسے ہی پوری زندگی پریشان کروں گا ایسی صورت میں ہندہ کے لئے اس سے چھٹکارے کی کیا صورت ہے 
 مفصل جواب عنایت فرمائیں بینوا وتوجرو 

 سائل احمد حسن کھرجروا دیوریا یوپی 

  جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 صورت مستفسرہ میں زید اگر بلا وجۂ شرعی ایسا کر رہا ہے تو سخت گنہگار لائق غضب قہار ہے اسے چاہئے کہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے ارشاد باری تعالیٰ ہے '' وعاشروھن بالمعروف'' ان کے ساتھ اچھے طریقے سے گزر بسر کرو،، حدیث شریف میں ہےخیرکم خیرکم لاھله وانا خیرکم لأھلی'' اگر زید حسن سلوک نہ کرے اور طلاق دینے کے لئے بھی تیار نہ ہو تو ہندہ بطور خلع کچھ رقم دے کر زید سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہے

 ہدایہ میں ہے
  وإذا تشاق الزوجان و خافا أن لا یقیما حدود الله فلا بأس بأن تفتدی نفسها بمال یخلعها به لقوله تعالیٰ "فلا جناح علیهما فیما افتدت به" فاذا وقع بالخلع تطلیقة بائنة ولزمها المال

( ہدایہ، ج: ۱، ص: ۳۸۴،)

  واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١١/محرم الحرام ١٤٤٢ھ