سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
مغرب کی اذان غلطی سے وقت شروع ہونے سے 5 منٹ پہلے دی گئی تو اب مغرب کی نماز پڑھنے کے لئے اسی اذان کے بعد نماز پڑھ لی جائے یا وقت شروع ہونے کے بعد دوبارہ اذان دیکر نماز پڑھنا ہوگا جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی
المستفتی ۔اظہر رضا امہواں مہراجگنج یوپی انڈیا
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مستفسرہ میں وقت داخل ہونے کے بعد اذان کا اعادہ کیا جائے قبل از وقت کہی گئی اذان کافی نہیں ہے
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
تقدیم الأذان علی الوقت في غیر الصبح لا یجوز إتفاقا وکذا في غیر الصبح عند أبی حنيفة و محمد رحمھما الله تعالیٰ إن قدم يعاد في الوقت ھکذا في شرح مجمع البحرين لإبن الملك و علیه الفتوی ھکذا في التتارخانية ناقلا عن الحجة.
کتاب الصلوٰۃ باب الأذان ج:١ /ص:٦٠/دار الکتب العلمیہ
در مختار میں ہے
فیعاد أذان وقع بعضه(قبله) کالإقامة خلاف للثانی في الفجر
کتاب الصلوٰۃ:باب الأذان ص:٥٥/دار الکتب العلمیہ
بہار شریعت میں ہے:وقت ہونے کے بعد اَذان کہی جائے، قبل از وقت کہی گئی یا وقت ہونے سے پہلے شروع ہوئی اور اَثنائے اَذان میں وقت آگیا، تو اعادہ کی جائے
بہار شریعت ج:١ ح:٣ ص:٤٦٥/مجلس المدینۃ العلمیہ
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٢٨/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ
0 تبصرے
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ