کیا پری بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ پریاں بھی ہوتی ہیں کیا قرآن و حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ پری بھی ایک مخلوق ہے؟
رہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں
 المستفتی ۔محمد منصرف بہرائچ شریف یو۔پی۔انڈیا 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ پری (جنیہ) کو کہتے ہیں. اللہ تعالیٰ کی بے شمار مخلوقات میں سے ایک مخلوق جنات بھی ہے جس طرح انسان میں مرد و عورت ہوتے ہیں اسی طرح سے جنات میں بھی مرد عورت ہوتے ہیں اور یہ انسانوں کی طرح شادی بیاہ بھی کرتے ہیں.جنات کا ذکر قرآن و احادیث میں موجود ہے. اس کا انکار کرنا قرآن و احادیث کا انکار کرنا ہے
 ارشاد باری تعالیٰ ہے 


وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ 
اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔

(سورة الذاريات الآیۃ ٥٦) 
 حدیث شریف میں ہے
 

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَهُ قَالَ خَمِّرُوا الْآنِيَةَ وَأَوْکُوا الْأَسْقِيَةَ وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ وَاکْفِتُوا صِبْيَانَکُمْ عِنْدَ الْعِشَاءِ فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتْ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں کے منہ کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کرلیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کرلیا کرو، کیونکہ شام ہوتے ہی جنات روئے زمین پر پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھا لیا کرو، کیونکہ موذی جانور چوہا بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلا دیتا ہے۔ 

بخاری شریف:کتاب بدء الخلق حدیث نمبر: ٣٣١٦

‘‘ 

 در مختار” میں ہے 


فخرج الذکر والخنثی المشکل والوثنیة لجواز ذکورته،و المحارم والجنیة وإنسان الماء لإختلاف الجنس  
در مختار کتاب النکاح ص ١٧٧/دار الکتب العلمیہ
 ” رد المحتار” میں ہے
 
لا تجوز المناکحة بین بني آدم والجن وإنسان الماء لإختلاف الجنس اھ
رد المحتار ج ٤ کتاب النکاح ص ٦١/دار عالم الکتب/ریاض
 صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ پری کا ذکر کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں
مرد کا پری سے یا عورت کا جن سے نکاح نہیں ہوسکتا
 بہار شریعت ج ٢ ح ٧ ص ٥/مجلس المدینۃ العلمیہ
 ایک جگہ اور فرماتے ہیں یوہیں اگر مرد نے پری سے جِماع کیا اور وہ اس وقت انسانی شکل میں نہیں،بغیر انزال وجوبِ غُسل نہ ہوگا اور شکلِ انسانی میں ہے تو صرف غَیبتِ حَشْفہ سے واجب ہو جائے گا
 بہار شریعت ج ١ ح ٢ ص ٣٢٣/مجلس المدینۃ العلمیہ
 شارح بخاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں جنوں کی عورتوں کو پری کہتے ہیں 

 (فتاویٰ شارح بخاری ج ١ ص ٦٦٩) 
مذکورہ بالا حوالہ جات سے واضح ہو گیا کہ پری (جنات) کا وجود ہے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہے اس کا ذکر قرآن و حدیث اور کتب فقہیہ میں موجود ہے 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا  

١٣/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *