موبائل، فون سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ بغیر گواہوں کے لڑکا، لڑکی بذریعہ فون نکاح کر لیں تو نکاح ہوگا یا نہیں 

 ساٸل : چاند میاں  بریلی شریف
 

جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 

 موبائل، فون کے ذریعے نکاح نہیں ہو سکتا
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے 
 

من شروطه سماع الشاھدین کلامھا معا

یعنی نکاح کے لئے دو گواہوں کا ساتھ میں ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا شرط ہے اور یہ ٹیلی فون پر کسی طرح ممکن ہے لیکن جب گواہ پردہ کے پیچھے ہو تو معتبر نہیں اس لئے کہ ایک آواز دوسری آواز سے مل جاتی ہے اور ٹیلی فون پر بولنے والے کی تعیین میں عموماً اشتباہ ہوتا ہے تو اس کے ذریعہ سننے والا گواہ نہیں بن سکتا ہے اس لئے ٹیلی فون کے ذریعہ نکاح پڑھنا ہرگز صحیح نہیں
 فتاویٰ عالمگیری کتاب الشھادۃ میں ہے 
 

لو سمع من وراء الحجاب لا يسعه ان يشهد لاحتمال ان يكون غيره إذ النغمة تشبه النغمة اھ

(فتاویٰ فیض الرسول ج ١ کتاب النکاح ص ٥٦٠)
.

ہاں اس کی ایک صورت توکیل بالنکاح ہو سکتی ہے کہ لڑکا یا لڑکی فون کے ذریعے کسی کو اپنا وکیل بنا دے مثلا لڑکی کسی سے کہے کہ میرا نکاح فلاں بن فلاں سے کر دو اب وہ وکیل دو گواہوں کی موجودگی میں لڑکی کی جانب سے ایجاب و قبول کر لے تو نکاح ہو جائے گا. 

 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری

 ٨/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *