سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اگر کوئی شخص وضو میں پہلے ہاتھ دھونے کے بجاۓ پیر سے شروع کرے تو وضو ہو جائے گا یا نہیں؟
جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی جعفر حسین نظامی بڑگوں سہجنواں گورکھپور یوپی
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
وضو کے چار فرائض ہیں ان میں ترتیب واجب نہیں بلکہ سنت ہے لہذا اگر کسی نے پہلے ہاتھ دھونے کے بجائے پاؤں دھو لئے تو بھی وضو ہو جائے گا البتہ یہ سنت کے خلاف ہے۔اور اس سے بچنا چاہئے۔
جیسا کہ بہار شریعت میں ہے پُورے سر کا ایک بار مسح کرنا اور کانوں کا مسح کرنا اور ترتیب کہ پہلے مونھ، پھر ہاتھ دھوئیں،پھر سر کا مسح کریں،پھر پاؤں دھوئیں اگر خلافِ ترتیب وُضو کیا یا کوئی اور سنت چھوڑ گیا تو وُضو ہو جائے گا مگر ایک آدھ دفعہ ایسا کرنا بُرا ہے اور ترکِ سنّتِ مؤکّدہ کی عادت ڈالی تو گنہگار ہے اور داڑھی کے جو بال مونھ کے دائرے سے نیچے ہیں ا ن کا مسح سنّت ہے اور دھونا مستحب ہے اور اعضا کو اس طرح دھونا کہ پہلے والا عُضْوْ سوکھنے نہ پائے
حوالہ ج ۱ح ۲ص ۲۹۶ مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد اشفاق عطاری
خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال
٢٠/جمادی الثانی ١٤٤٢ھ